Jul ۰۸, ۲۰۱۸ ۱۴:۴۹ Asia/Tehran
  • زیرو ایران آئل ایکسپورٹ پالیسی کے خطرناک نتائج کی بابت انتباہ

امریکہ کے دوسرے بڑے بینک نے ٹرمپ کی جانب سے ایرانی تیل کی زیرو ایکسپورٹ پالیسی کے خطرناک نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

بینک آف امریکہ کی نگرانی میں کام کرنے والے امریکہ کے سب سے بڑے سرمایہ کاری بینک میریل لنچ نے خبر دار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے ایران کے تیل کی ایکسپورٹ کو مکمل طور پر روکنے کا فیصلہ کیا تو عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں ایک سو بیس ڈالر فی بیرل تک پہنچنے کا امکان ہے۔
یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت امریکہ نے چار نومبر تک ایران سے تیل کی ایکسپورٹ کو زیرو تک پہنچانے کا دعوی کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے اس سے پہلے دعوی کیا تھا کہ حکومت امریکہ ایرانی تیل کی ایکسپورٹ کو زیرو تک پہنچانا چاہتی ہے اور وہ کسی بھی کمپنی یا ملک کو ایران سے تیل کی خریداری میں چھوٹ دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکتھی۔
بینک آف امریکہ کا شمار اس ملک کے بڑے بینکوں میں ہوتا ہے جبکہ اپنے اثاثوں کے لحاظ سے امریکہ کا دوسرا بڑا بینک کہلاتا ہے۔ اپنی کل آمدنی کے لحاظ سے سن دو ہزار سولہ کے اختتام پر بینک آف امریکہ کو ملک کی چھبیسویں بڑی کمپنی کا درجہ حاصل رہا ہے۔
بینک آف امریکہ کا یہ انتباہ زیرو ایران آئل ایکسپورٹ پالیسی کے خطرناک نتائج کو ظاہر کرتا ہے جو اس بینک کے ماہرین کی رائے کے مطابق رواں سال کے آخر میں تیل کی عالمی قیمتوں میں ریکارڈ توڑ اضافے کا باعث بنے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ اس خام خیالی میں مبتلا ہے کہ امریکہ کے علاقائی اتحادی اور خاص طور سے سعودی عرب، خام تیل کی پیداوار میں اضافے اور عالمی منڈیوں میں ایرانی تیل کی کمی کو پورا کرنے کے قابل ہوں گے۔
یہ بات اس لحاظ سے بھی مشکوک ہے کہ سعودی عرب اس وقت اپنی مکمل گنجائش کے مطابق تیل نکالنے اور ایکسپورٹ کرنے میں مصروف ہے۔
اس معاملے کا دوسرا اہم نکتہ ایران کی جانب سے امریکہ کی زیرو آئل ایکسپورٹ پالیسی کے بارے میں دیا جانے والا انتباہ ہے۔
صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام یہ دعوی کر رہے ہیں کہ وہ ایرانی آئل ایکسپورٹ کا راستہ مکمل طور پر بند کر دیں گے، انہیں اس کا مطلب پتہ نہیں، کیونکہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ایران کا تیل ایکسپورٹ نہ ہو اور علاقے کا تیل بکتا رہے، اگر تم یہ کر سکتے ہو تو کر کے دیکھ لو، اس کا نتیجہ بھی تمہارے سامنے آجائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ چین اور ہندوستان جیسے ممالک پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں وہ ایران سے تیل کی خریداری ترک نہیں کریں گے جبکہ یورپی پیکیج میں بھی اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ ایران سے تیل کی خریداری کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ایسی صورت  میں امریکہ کی جانب سے ایران کی آئل ایکسپورٹ روکنے کی پالیسی پہلے ہی ناکام دکھائی دیتی ہے۔

ٹیگس