برطانیہ کی انوکھی منطق
برطانیہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو اسلحے کی فروخت تقریباً دگنی کر دی ہے۔
اسلحے کی تجارت کے خلاف کام کرنے والے گروپ کے مطابق برطانوی حکومت نے 2017 میں ایک اعشاریہ 5 ارب پونڈ مالیت کے اسلحہ معاہدوں کے لیے لائسنس منظور کیے جبکہ 2016 میں ان کی مالیت 820 ملین پونڈ تھی۔
برطانوی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی اسلحہ فروخت کے نظام کی نگرانی نہ ہونے کے برابر ہے اور اس حوالے سے کوئی ضوابط موجود نہیں کہ ہتھیار خریدنے والے ممالک انہیں بعد میں کیسے اور کس مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی برطانوی فہرست میں سے 18 کے لیے اسلحہ فروخت کی منظوری دی گئی جن میں سعوی عرب، بحرین اور مصرسمیت کئی ممالک شامل ہیں۔ اس میں صیہونی حکومت بھی شامل ہے۔
اسلحہ مخالف گروپ کا کہنا ہے کہ تھریسامے کی حکومت ایسے کئی ممالک کو کھل کر ہتھیار فراہم کر رہی ہے جہاں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں اور جو اسلحہ آج فروخت کیا جا رہا ہے وہ برسوں تک تشدد کا باعث بنتا رہے گا۔