ٹرمپ کی کھوکلی دھمکیوں پر امریکی ایوانوں میں ہلچل
امریکی صدر کے دھمکی آمیز بیانات پر سینیٹ سے لیکر سی آئی اے تک امریکی سیاستدانوں اور امریکی عہدیداروں نے شدید اعتراض کیا ہے۔
امریکی سینیٹ میں اقلیتی دھڑے کے سربراہ سینیٹر چک شومر نے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ملکی رائے عامہ کے ذہنوں کو روسی صدر کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے پیدا ہونے والے مسائل سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب بھی ٹرمپ مشکلات میں پھنستے ہیں وہ کسی اور سمت میں لڑائی جھگڑے کی باتیں شروع کردیتے ہیں۔ چک شومر کا اشارہ صدر ٹرمپ کے پیر کے روز کے ٹوئٹ کی طرف تھا۔امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کے روز ایرانی صدر کے اصولی موقف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا تھا جس کے تمام حروف کیپیٹل لیٹر میں لکھے ہوئے تھے جو ان کے زعم کے مطابق ایران کے خلاف بڑا چھکا لگایا ہے۔ ٹرمپ نے مذکورہ ٹوئٹ میں ایران کے خلاف معمول کی ہرزہ سرائی کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ امریکہ کو دھمکیاں نہ دو ورنہ ایسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے، جو تاریخ میں محض چند ایک نے بھگتیں ہوں گے۔اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اتوار کے روز ایرانی سفیروں کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی تیل کی فروخت بند کرنے کی امریکی دھمکی کے جواب میں ٹرمپ کو نصحیت کی تھی کہ تم شیر کے دم سے نہ کھیلو، کیونکہ ایرانیوں کا جواب انتہائی شدید ہوگا۔صدر ایران کے موقف کے جواب میں امریکی صدر کی بکواس پر سینیٹر چک شومر نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی آگ لگانے پر استوار ہے تاکہ بعد میں وہ خود ہی آگ بجھانے کا کام بھی کرکے داد حاصل کریں۔امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ سینیٹر باب کورکر نے بھی ایران کے خلاف ڈنلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی پر بیان دینے کے لیے ٹوئٹ کا سہارا لینا کوئی اچھی اور مناسب بات نہیں ہے۔ایران کے خلاف ٹرمپ کی بلاجواز دھمکیوں پر سی آئی اے کے عہدیداروں نے برھمی کا اظہار کیا ہے۔ سی آئی اے کے سابق ایجنٹ فلپ جیرالڈی نے اپنے ایک انٹرویو میں امریکی صدر کی ایران مخالف دھمکیوں کو انتہائی غیر منطقی قرار دیا ہے۔سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینین نے بھی ٹرمپ کے دھمکی آمیز رویئے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ ایران جیسے ملکوں کے بارے میں پورے ہوش و حواس کے ساتھ بات کریں۔ جان برینین نے ایران کے خلاف ٹرمپ کے ٹوئیٹ کو تنگ نظری کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ایرانی عوام کے خلاف ٹرمپ کی کھوکھلی دھمکیاں ایسی گوش خراش ہیں کہ امریکہ کے سابق اور موجودہ حکمراں ٹولے کے افراد کو بھی اعتراض پر مجبور ہونا پڑا ہے۔