Sep ۲۳, ۲۰۲۵ ۱۶:۳۳ Asia/Tehran
  • سید عباس عراقچي کا قدیم تہذیبوں کے فورم سے خطاب

قدیم تہذیبوں کے فورم میں تقریر کرتے ہوئے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ہم ایک قوم کی مکمل تباہی اور اس کے تہذیبی اقدار کے سامنے، کہ جن کی فلسطین اور فلسطینی نمائندگی کرتے ہیں، خاموش نہیں رہ سکتے۔

سحرنیوز/ایران:  قدیم تہذیبوں کے فورم کی میزبانی یونان نے کی جس میں مختلف ممالک کے حکام نے شرکت کی۔اس میں تقریر کرتے ہوئے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے دنیا میں امن و سلامتی کی بحالی کے لیے قدیم تہذیبوں اور ثقافتوں کے ورثے اور کردار کی اہمیت کے بارے میں اپنے ملک کے خیالات کا اظہارکیا
اس سربراہی اجلاس میں ایران ، مصر، یونان، عراق، میکسیکو، بولیویا، پیرو، آرمینیا اور چین کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔
اپنی تقریر میں سید عراقچی نےکہا کہ گزشتہ دو برسوں میں دنیا نے غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل پرست صیہونی حکومت کے ہاتھوں ایک خوفناک نسل کشی اور مسلسل جارحیت کا مشاہدہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں، لائبریریوں، عجائب گھروں، مساجد اور گرجا گھروں کو جان بوجھ کر تباہ کرنا کہ جو کہ فلسطین کے تاریخی اور ثقافتی تشخص کا خزانہ ہیں، نسل کشی کی سطح پر ایک جنگی جرم ہے، جس کا ارتکاب ایک قوم کو اس کی تاریخ اور مستقبل کے ساتھ مٹانے کے لیے کیا جا رہا ہے-
عام شہریوں کا قتل عام ، ایک گنجان آبادی کو منظم طور پر بھوکا مارنا اور بستیوں کی مکمل تباہی، ان تمام اقدار کے خلاف صریح جرم ہے جن کا ہماری قدیم تہذیبوں میں ہمیشہ پاس و خیال رکھا گیا ہے۔ ہمدردی، انصاف اور انسانی وقار کا احترام ان تہذیبوں کی قدریں رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک قوم کی مکمل تباہی اور اس کے تہذیبی اقدار کے سامنے، کہ جن کی فلسطین اور فلسطینی نمائندگی کرتے ہیں، خاموش نہیں رہ سکتے۔ کچھ بڑی طاقتوں کی ان جرائم کے سامنے خاموشی، ان جرائم میں ان کے ملوث ہونے کے مترادف ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قوانین کی اسی بے توقیری کا مظاہرہ، جون دوہزار پچیس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بھی صیہونی حکومت اور امریکہ کی فوجی جارحیت کے دوران کیا گیا -
یہ اقدامات اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کے تمام قبول شدہ اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
اس طرح کے جرائم پرامن بقائے باہمی اور باہمی احترام کے اصولوں پر براہ راست حملہ ہیں جن کی پاسداری کے لیے یہ فورم پابند عہد ہے۔

 

ٹیگس