یورپی یونین نے خصوصی قوانین کو فعال کردیا
ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے آغاز کے ساتھ ہی یورپی یونین نے ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لیے بنائے گئے خصوصی قوانین کے پیکیج پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔
یورپی یونین نے ایران کے ساتھ تجارتی لین دینے کرنے والی یورپی کمپنیوں کے تحفظ کے لیے امریکی پابندیوں کو غیر موثر کرنے والے قوانین کو فعال کردیا ہے۔یورپی کمیشن کے اعلان کے مطابق امریکی پابندیوں کو غیر موثر کرنے والے قوانین کو اپ ڈیٹ کردیا گیا ہے اور منگل سات اگست سے یہ قوانین فعال کردیئے گئے ہیں۔یورپی یونین کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو محفوظ رکھتے ہوئے تہران کے ساتھ ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنا چاہتی ہے، جس کی غرض سے امریکی پابندیوں کو غیر موثر کرنے والے قوانین کو نئے تقاضوں سے ہماہنگ کردیا گیا ہے۔پابندیوں کو غیر موثر کرنے والے یورپی قوانین انیس سو چھیانوے میں امریکا کی جانب سے عائد کردہ یکطرفہ پابندیوں کو بائی پاس کرنے کے لیے وضع کیے گئے تھے اور ان کا مقصد یورپی کمپنیوں کو اس بات کا موقع فراہم کرنا تھا کہ وہ ایران کے خلاف عائد کی جانے والے امریکی پابندیوں کی پیروی نہ کریں اور اگر امریکا ان پابندیوں کے ذریعے یورپی کمپنیوں کو کوئی نقصان پہنچاتا ہے تو وہ امریکہ کے خلاف شکایت دائر کرکے تاوان کی ادائیگی کا بھی مطالبہ کرسکتی ہیں۔ان قوانین کے تحت امریکی پابندیوں کے حق میں امریکہ یا کسی بھی دوسرے ملک کی عدالتوں کا کوئی بھی فیصلہ یورپی یونین کے رکن ملکوں کے لیے غیر موثر اور ناقابل عمل ہوگا۔یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی نے بھی یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ یورپی یونین ایران میں یورپی کمپنیوں کی سرگرمیوں کی حمایت کرتی رہے گی۔انہوں نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے پر عمل کیا ہے اور یورپی یونین مختلف کمپنیوں کو ایران کے ساتھ لین دین اور تجارت کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔فیڈریکا موگرینی نے ایران کے بارے میں یورپی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کی امریکی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ ہمیں کس سے تجارت کرنا ہے اور کس سے نہیں، اس کا فیصلہ یورپی یونین ہی، کرنے کا حق رکھتی ہے۔یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یورپی یونین ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لیے ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کو ضروری سمجھتی ہے۔دوسری جانب امریکہ نے دعوی کیا ہے کہ اسے ایران پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے مقابلے میں یورپی اقدامات پر زیادہ تشویش نہیں ہے۔دراصل امریکی حکام یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کی حمایت میں یورپی یونین کے اقدامات کی کوئی اہمیت نہیں ہے جس کے پیش نظر ضروری ہے کہ یورپ ٹرمپ کے خودسرانہ اقدامات کا پہلے سے زیادہ محکم جواب دے ۔اگر یورپ واقعی جامع ایٹمی معاہدے کو علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے ایک اہم دستاویز کی حیثیت سے محفوظ رکھنا چاہتا ہے تو اس کو اس کی حفاظت کے لئے ہر میدان میں ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے ۔امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر بائیس اکتیس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ، جامع ایٹمی معاہدے سے خودسرانہ طور پر نکل کے در اصل بین الاقوامی قوانین اور خود سلامتی کونسل اور یورپ کی حیثیت کو چلینج کیا ہے بنابریں یورپ کو عالمی میدان میں ایک موثر اسٹیک ہولڈر کی حیثیت سے امریکا کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہئے ۔