فرانس میں مظاہرین کا صدارتی محل پر حملہ
فرانس میں ڈیزل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے جب کہ ہاتھ میں دستی بم تھامے مشتعل شخص کو مظاہرین کے ہمراہ صدارتی محل میں گھسنے کی کوشش کے دوران حراست میں لے لیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس میں تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل مظاہرین کو روکنے کے لیے بڑی تعداد میں پولیس کی نفری تعینات کی گئی تھی۔
دارالحکومت پیرس میں مظاہرین میں شامل 43 سالہ شخص نے ہاتھ میں گرینیڈ لے کر صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے طویل مذاکرات کے بعد پولیس اہلکاروں نے حراست میں لے لیا۔ مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی گئی۔
مظاہرین صدر ایمانوئل میکرون کو سامنے آنے اور تیل کی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر اپنا موقف پیش کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ فرانسیسی صدر قیمتوں میں اضافے کے بعد سے منظر عام سے غائب ہیں جس کے باعث عوام میں اشتعال مزید بڑھ گیا ہے اور اب صدر سے بات کیے بغیر مظاہروں کو ختم نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ فرانس میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ڈیزل ہے جس کی قیمت میں ایک سال کے دوران 23 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا ہے اور ڈیزل کی موجودہ قیمت گزشتہ 18 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے۔