فرانسیسی حکومت مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور
فرانس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کا دائرہ پھیل جانے کے بعد فرانسیسی حکومت قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہو گئی۔
فرانس کے وزیراعظم فلیپس ایڈورڈ نے کہا ہے کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ جو اس نے چھے مہینے کے لئے معطل کر دیا تھا اب اسے پوری طرح سے واپس لے لیا-
حکومت نے نئے عیسوی سال کے آغاز سے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا تھا- اس سے پہلے فرانس کی سینیٹ نے جس میں اکثریت دائیں بازو کی جماعت کی ہے، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کی تھی-
فرانس میں یلو جیکٹ کے مظاہرے تین ہفتے سے جاری ہیں۔ اس دوران مظاہرین نے صدر میکرون کے استعفے کا بھی مطالبہ کیا ہے- مظاہرین نے صدر میکرون کی اقتصادی اصلاحات کی بھی سخت مذمت کی ہے-
اس درمیان اطلاعات ہیں کہ فرانس کے دو سو سے زیادہ اسکولوں اور کالجوں کے طلبا نے بھی سرمایہ داری کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کی حمایت میں کلاسوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے- گذشتہ سترہ نومبر سے فرانس میں شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کا دائرہ اب فرانس سے نکل کر دیگر یورپی ملکوں منجملہ ہالینڈ اور بیلجیئم میں بھی پھیل گیا ہے۔