عالمی تپش سے سمندروں میں رہنے والی حیات کو خطرہ
اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے سمندروں کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے، ورلڈ میٹیورولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیوایم او) نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں سمندری سطح کے درجہ حرارت میں اضافے سے ہٹ کر بھی دیگر کئی عوامل پر تفصیلی بحث کی ہے۔ ڈبلیو ایم او کے مطابق 2018 میں سمندروں کی سطح سے 700 میٹر گہرائی تک درجہ حرارت میں تاریخی اضافہ دیکھا گیا ہے جس میں 1955 تک کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گیوٹریس نے اس رپورٹ کو تمام حکومتوں، شہروں اور کاروباری حلقوں کے لیے بیداری کی صدا قرار دیتے ہوئے کچھ کرنے پر زور دیا ہے۔ آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) کا عمل ہمارے اقدامات سے بھی کئی گنا تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے اس سال 23 ستمبر کو ہونے والی عالمی آب و ہوا کانفرنس کو عالمی لیڈروں کے لیے حتمی اور فیصلہ کن موقع قرار دیا ہے تاکہ اس چیلنج کا مقابلہ کیا جاسکے۔
دنیا بھر میں رکازی (فاسل) ایندھن سے خارج ہونے والی حرارت اور گیسوں کی 93 فیصد مقدار سمندروں میں جذب ہورہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پانیوں کی گرمی کو گلوبل وارمنگ کی ایک مؤثر نشانی کے طور پر لیا جاتا ہے۔ تاہم تمام سمندروں کے درجہ حرارت میں اضافے کی شرح یکساں نہیں ہے۔ جنوبی نصف کرے کے سمندر زیادہ تیزی سے گرم ہورہے ہیں اور وہاں گرمی انتہائی گہرائی تک پہنچ رہی ہے۔
بعض ماڈل بتاتے ہیں کہ عالمی سمندروں میں 2000 میٹر تک کی گہرائی میں بڑھنے والا درجہ حرارت صدی کے اختتام تک اوسط 0.8 فیصد تک بڑے گا۔ یہ اضافہ سمندری حیات اور مرجانی چٹانوں پر کسی قیامت سے کم نہ ہوگا۔ دوسری جانب سمندروں کی سطح میں بھی اضافہ ہوگا۔