Mar ۲۷, ۲۰۲۰ ۲۱:۱۶ Asia/Tehran
  • نیوزی لینڈ، نمازیوں کے قاتل نے جرم کا اعتراف کر لیا

نیوزی لینڈ میں تاریخ کے سب سے وحشی قتل عام کو انجام دیتے ہوئے کرائیسٹ چرچ کی دو مسجدوں میں 51 نمازیوں کو شہید کرنے والے شخص نے اچانک اپنے اوپر عائد تمام الزامات کا اعتراف کر لیا ہے۔

ایک سال پہلے ہونے والے اس قتل عام نے پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا اور اس کے بعد خطرناک اسلحوں پر پابندی عائد کرنے کے لئے حکومت کو نیا قانون منظور کرنا پڑا تھا۔

حملہ آور کے اچانک اس اعتراف نے متاثرین اور ان کے رشتے داروں کو حیرت میں ڈال دیا۔

متعدد افراد کو یہ خوف تھا کہ آسٹریلیائی نژاد 29 سالہ انتہا پسند برینٹن ہریسن ٹیرینٹ پنے مقدمے کا استعمال اپنے نظریات و افکار کی تبلیغ کے پلیٹ فارم کے طور پر کرے گا تاہم اس نے کرائیسٹ چرچ کی عدالت عظمی میں قتل کے 51 الزامات، قتل کی کوشش کے 40 الزامات اور دہشت گردی کے ایک الزام کا اعتراف کر لیا۔

کورونا کے خطرے کے مد نظر نیوزی لینڈ میں بھی اس وقت لاک ڈاون چل رہا ہے جس کی وجہ سے جمعرات کو کرائیسٹ چرچ کی عدالت عظمی میں سماعت کو بہت محدود رکھا گیا تھا۔

سماعت میں لوگوں کو آنے کی اجازت نہیں دی گئی اور برینٹن اور اس کے وکیل کو ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت میں شامل کیا گیا۔ دونوں مساجد کے نمائندے اس سماعت میں متاثرہ خاندان کی جانب سے شامل ہوئے۔ برینٹن کو پہلی مئی تک حراست میں رکھا گیا ہے۔  

واضح رہے کہ گزشتہ سال 15 مارچ کو فوجی وردی پہنے برینٹن ہریسن ٹیرینٹ نے دو مسجدوں پر حملہ کیا اور قتل عام کو انٹرنیٹ پر لائیو دکھایا تھا۔ اس حملے میں 51 نمازی شہید اور 49 زخمی ہوئے تھے۔

ٹیگس