کورونا وائرس کے باعث امریکہ میں ڈیزاسٹر ڈکلیریشن کا اعلان
Apr ۱۳, ۲۰۲۰ ۲۳:۳۰ Asia/Tehran
امریکا میں کورونا کے بے قابو ہونے کے بعد سبھی ریاستوں میں، ہنگامی حالت کے اعلان کے بعد اب انتہائی المناک صورتحال کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ یورپ میں بھی کورونا کا قیامت خیز پھیلاؤ جاری ہے اوریورپی یونین کے رکن ملکوں کے درمیان شنگن معاہدے پر عمل درآمد معطل ہوکے رہ گیا ہے۔
ہل نیوز ویب سائٹ کے مطابق امریکا کی آخری ریاست وایومنگ میں بھی کورونا پھیل جانے اور کورونا سے متاثرین کی تعداد کے ساتھ ہی اموات میں بھی امریکا کے سب سے آگے بڑھ جانے کے بعد حکومت نے پورے ملک میں بڑے سانحے کی صورتحال کا اعلان کردیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں امریکا کی سبھی پچاس ریاستوں میں بڑے سانحے کی صورتحال کے اعلان کی تصدیق کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ امریکا کورونا سے جنگ میں کامیاب ہوگا۔
امریکا کی سبھی پچاس ریاستوں میں بڑے سانحے کی صورتحال کا ایسی حالت میں اعلان کیا گیا ہے کہ بائیس دن سے پورے ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کے سبب ایمرجنسی نافذ رہی ہے۔
امریکا کے قانون کے مطابق ہنگامی حالت یعنی ایمرجنسی اور بڑے سانحے کی صورتحال میں فرق ہے۔ بڑے سانحے کی صورتحال کا اعلان اس وقت کیا جاتا ہے جب کسی بحران سے نمٹنا ریاستی اور مقامی انتظامیہ کی توانائی سے باہر ہو جائے ۔
اس وقت امریکا، کورونا سے متاثرین اور اموات دونوں لحاظ سے، دنیا میں سب سے آگے ہے۔ امریکا کی مختلف ریاستوں میں کورونا سے متاثرین کی تعداد پانچ لاکھ چھیاسٹھ ہزار سے زائد اور اموات بائیس ہزار آٹھ سو سے تجاوز کر چکی ہیں ۔
امریکا نے کافی تاخیر اور دوسرے ملکوں سے بہت بعد میں کورونا کی روک تھام کے اقدامات شروع کئے جس کی وجہ سے اس نئی وبائی بیماری نے وحشتناک رفتار سے پھیلنا اور لوگوں کو لقمہ اجل بنانا شروع کیا۔ کورونا کے تیز رفتار پھیلاؤ کی وجہ سے امریکا میں کورونا ٹسٹ کٹ اور طبی وسائل کی شدید قلت ہے ۔
اس کے علاوہ کورونا سے اموات میں وحشتناک اضافے نے مرنے والوں کی تدفین کے حوالے سے بھی ایسی بحرانی صورتحال پیدا کر دی کہ مختلف شہروں میں مقامی انتظامیہ اور حکام جنازوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کرنے پر مجبور ہوگئے ۔
کورونا کے تعلق سے یورپ میں بھی حالات انتہائی بحرانی ہو چکے ہیں۔ اس درمیان فرانس کے صدر نے خبردار کیا ہے کہ شنگن علاقے کی سرحدیں کورونا کی وجہ سے بدستور بند رہ سکتی ہیں۔
فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے ویڈیو لنک کے ذریعے یورپ میں کورونا کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس میں یورپی یونین کے رکن ممالک میں کورونا کے پھیلاؤ میں مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شنگن علاقے کی سرحدوں کی بندش طولانی ہوسکتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یورپ میں کورونا کے پھیلاؤ کے آغاز میں ہی یورپی یونین نے شنگن علاقے کی سرحدیں، علاقے سے باہر کے ملکوں کے لئے بند کردی تھیں ۔
جرمنی یوروپی یونین کا پہلار رکن ملک ہے، جس نے آسٹریا، ڈینمارک، فرانس، لکزمبرگ اور سوئزرلینڈ سے ملنے والی اپنی سرحدوں کو سختی سے کنٹرول کرنا شروع کر دیا۔
اس وقت امریکا کے بعد یورپ کے چار ممالک، اسپین، اٹلی، فرانس اور جرمنی کورونا وائرس کے ہلاکت خیز پھلاؤ میں دنیا میں سب سے آگے ہیں۔