پورٹ لینڈ، امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کا مرکز
امریکہ کا شہر پورٹ لینڈ نسل پرستی اور نا انصافیوں کے خلاف مظاہروں کا مرکز بن گیا ہے اور پچھلے ایک سو روز سے شہر میں تواتر کے ساتھ بڑے بڑے مظاہرے کیے جارہے ہیں۔دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ پولیس نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور کم سے کم پچاس مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔
ہمارے نمائندہ نیویارک کے مطابق ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ میں نسل پرستی اور پولیس کے تشدد آمیز رویئے کے خلاف مظاہروں کو ایک سو دن مکمل ہوگئے ہیں اور ہزاروں لوگوں نے سینٹرل پولیس آفس کی عمارت کے پاس جمع ہوکے شدید احتجاج کیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے ہزاروں لوگوں نے مشرقی پورٹ لینڈ کے علاقے ونچورا میں سینٹر پولیس آفس کی جانب مارچ کیا اور پولیس کے نسل پرستانہ رویئے اور سیاہ فاموں کے ساتھ روا رکھے جانے والے پرتشد سلوک کے خلاف نعرے لگائے۔
اطلاعات کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی رات بھی شہر پورٹ لینڈ میں کیے جانے والے ایسے ہی ایک مظاہرے پر پولیس نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف مرچوں کے اسپرے اور آنسو گیس کے گولوں کا بھی استعمال کیا ہے۔ نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے کم سے کم پچاس افراد کو پولیس نے گرفتار بھی کرلیا ہے۔
درایں اثنا ریاست وسکانسن کے شہر کنوشا میں پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بن کر مفلوج ہوجانے والے غیر مسلح سیاہ فام شہری جیک بلیک نے اپنے پہلے بیان میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں سے متحدہ رہنے کی اپیل کی ہے۔ جیکب بلیک کا کہنا تھا کہ پولیس کسی بھی لمحے آپ کی جان لے سکتی ہے لہذا ہمیں آپس میں متحد رہنا چاہیے تاکہ دیگر لوگوں کے لیے زندگیاں آسان بنائی جاسکیں۔
قابل ذکر ہے کہ تیئیس اگست کو ریاست وسکانسن کے شہر کنوشا میں پولیس نے گرفتاری کی ایک کاروائی کے دوران جیکب بلیک نامی غیر مسلح سیاہ فام شہری کی پشت پر سات گولیاں فائر کی تھیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا تھا اور ڈاکٹروں نے پہلے ہی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگروہ زندہ بچ بھی گیا تو بھی چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہے گا۔اس واقعے کی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد کنوشا سمیت امریکہ کے مختلف شہروں میں پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت پیدا ہوگئی تھی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے امریکہ میں نسل پرستانہ رجحانات میں شدت اور غیر سفیدفام شہریوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔امریکہ بھر میں نسل پرستی کے خلاف ملک گیر مظاہرے اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ صدر ٹرمپ کے لیے دو ایسے بحرانوں میں تبدیل ہوگئے ہیں جو آئندہ صدارتی انتخابات میں ان کی کامیابی پر منفی اثرات مرتب کریں گے۔