ہندوستان کے خلاف ٹرمپ کے نئے اقدامات، مودی حکومت کے لئے نئے مسائل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان پر پچیس فیصد ٹیرف لگانے کے ساتھ ہی ایران کے ساتھ تیل کی تجارت کرنے والی سات ہندوستانی کمپنیوں پر پابندی لگادی۔
سحرنیوز/دنیا: امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے اس فیصلے کو امریکی مفاد میں قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہندوستان دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جو سب سے زیادہ تجارتی رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان پر سخت تنقید کرتے ہوئے ہندوستانی مصنوعات پر پچـیس فیصد ٹیرف اور اضافی جرمانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ نئے ٹیرف منصوبوں کا اطلاق ہندوستان کے بہترین کارکردگی دکھانے والے برآمداتی شعبوں میں سے کئی پر ہوگا۔
آٹوموبائل صنعت،، آٹو پرزہ جات تیار کرنے والی کمپنیوں ، اسٹیل، ایلومینیم، اسمارٹ فون ، سولر ماڈیولز، سمندری مصنوعات، جواہرات اور زیورات اور منتخب پراسیسڈ فوڈ نیززرعی پیداواریں سبھی 25 فیصد ٹیرف کی فہرست میں شامل ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہندوستان ہمارا دوست ہے مگر یہ بات ناقابلِ قبول ہے کہ وہ روس سے اربوں ڈالر کی خریداری کرے اور ہمارے ساتھ تجارتی عدم توازن برقرار رکھے۔
امریکی صدر نے اپنے تازہ بیان میں برکس میں ہندوستان کی فعال رکنیت کا بھی حوالہ دیا اور کہا ہے برکس امریکا مخالف اتحاد ہے جو ڈالر کے عالمی کردار کے لئے خطرہ بن رہا ہے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم کسی کو بھی ڈالر پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور جو ملک بھی ایسا کرے گا اس کو اس کے نتائج کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ تیل کی تجارت کرنے والی دنیا کی ہندوستان کی چھے کمپنیوں پر پابندی لگانے کا بھی اعلان کیا ہے جن میں،ایل کپمیکل سلوشنز پرائیویٹ لمیٹیڈ، جیوپیٹر ڈائی کیم پرائیویٹ لمیٹیڈ،گلوبل انڈسٹیریل کیمیکلز لمیٹیڈ اور کنچن پولیمرز شامل ہیں۔
ہندوستانی مصنوعات پر پچیس فیصد ٹیرف اور ایران کے ساتھ تیل کی تجارت کرنے والی کمپنیوں پر پابندی لگائے جانے پر حکومت ہندوستان کی جانب سے کوئی ٹھوس ردعمل سامنے نہیں آیا ہے ۔
اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے صرف یہ کہا گیا ہے کہ حکومت اپنے کسانوں، تجارتی برادری اور کاروباری طبقے کے فلاح و بہبود نیز قومی مفادات کے تحفظ کے لئے ضروری اقدام کرے گی۔