Oct ۱۶, ۲۰۲۰ ۱۱:۵۵ Asia/Tehran
  • خوراک کا عالمی دن اور یمن میں بھوک مری

آج خوراک کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، دنیا بھر میں 80 کروڑ سے زائد افراد کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے، پاکستان میں 20 فیصد بڑے اور 45 فیصد بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے زیر اہتمام ہر سال 16 اکتوبر کو عالمی یوم خوراک منایا جاتا ہے۔ اس سال کا عنوان ’بھوک کا خاتمہ 2030 تک ممکن ہے، رکھا گیا ہے جس کا مقصد خوراک کی پیداوار میں اضافہ اور خوراک کی قلت کے خاتمے کے لئے اقدامات کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اگر کھانے کو ضائع ہونے سے بچایا جائے اور کم وسائل میں زیادہ زراعت کی جائے تو 2030 تک اس ہدف کی تکمیل کی جا سکتی ہے۔

گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 80 کروڑ سے زائد افراد دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں۔ 22 ممالک شدید غذائی بحران کا شکار ہیں۔ تاہم بہت سے ممالک میں نام نہاد بڑی طاقتوں اور جارح ممالک کی جانب سے تابڑ توڑ حملوں نے بھی بھوک مری سے لاکھوں افراد کو روبرو کیا ہے اس کی زندہ مثال یمن پر سعودی اتحاد کی جارحیت ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی غذائی قلت کے باعث 5 سال تک کی عمر کے بچوں میں اموات کی شرح سب سے زیادہ رہی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ اپریل 2015 سے اکتوبر 2018 کے درمیانی عرصے میں غذائی خوراک کی عدم دستیابی کے سبب تقریباً 84 ہزار 701 بچے بھوک کی وجہ سے دم توڑ گئے۔

یمن میں سعودی چلڈرن کے ڈائریکٹر تیمور کیرولوس کا کہنا ہے کہ ہم بہت خوفزدہ ہیں کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک خوراک کی انتہائی کمی کے باعث 85 ہزار بچے جاں بحق ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھوک کے باعث بچوں کے اندرونی اعضاء بتدریج اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں اور بچوں کی موت ہوجاتی ہے تاہم والدین اپنے بچوں کو یوں موت کے منھ میں جاتا دیکھ رہے ہیں لیکن کچھ کرنے سے قاصرہیں۔

دوسری جانب ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا کہ ’یمن کے ساحلی علاقے حدیدہ میں جنگ کے باعث تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ یمنی غذائی کمی کی زد میں ہیں۔

ٹیگس