یمن کے ساحل کے قریب کشتی پر حملہ، وارننگ کو نظر انداز کرنے کا سنگین نتیجہ
یمنی فوج نے بحری حملے کی ذمہ داری قبول کر لی، نشانہ بننے والی کشتی اسرائیلی بندرگاہ کی جانب رواں تھی اور اب غرق ہو رہی ہے.
سحرنیوز/عالم اسلام: یمنی مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل یحیی سریع نے اعلان کیا ہے کہ یمنی فوج نے ایک بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے جو مقبوضہ فلسطینی بندرگاہوں کی جانب جانے پر عائد پابندی کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔
ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ فلسطینی عوام اور ان کے مقاومتی محاذ کی حمایت میں اور صیہونی کشتیرانی پر پابندی کے تحت یمنی بحریہ کے میزائل اور ڈرون یونٹس نے ’میجک سیز‘ نامی بحری جہاز کو نشانہ بنایا، جو قابض صہیونی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہا تھا۔
یحیی سریع نے مزید کہا کہ یہ کارروائی پانچ بیلسٹک اور کروز میزائل اور تین خودکش ڈرونز کے ذریعے انجام دی گئی اور جہاز کو بحیرہ احمر میں براہ راست نشانہ بنا گیا جس کے نتیجے میں جہاز اب غرق ہونے کے قریب ہے۔ یمنی افواج نے جہاز کے عملے کو نکلنے کی اجازت دے دی تھی۔
ترجمان نے مزید وضاحت کی کہ یہ کارروائی یمنی بحریہ کی جانب سے متنبہ کرنے کے بعد کی گئی، مگر عملے نے تمام وارننگز کو نظرانداز کیا۔
انہوں نے انتباہ کیا کہ ہم صہیونی حکومت سے وابستہ کمپنیوں کی کسی بھی بحری کشتی کو روکنے کے لیے مناسب طاقت کے استعمال میں تاخیر نہیں کریں گے۔
یحیی سریع نے واضح کیا کہ اس کمپنی کے تمام جہاز جہاں بھی ہمیں موقع ملا، ہماری جائز عسکری کارروائی کا ہدف ہوں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری انہی پر عائد ہوگی۔
آخر میں ترجمان نے تاکید کی کہ صہیونی علاقوں میں ہماری جوابی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ جب تک غزہ میں جنگ بند نہیں ہوتی اور محاصرہ ختم نہیں کیا جاتا، بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں اسرائیلی جہازوں کو روکنے اور بندرگاہ ’ام الرشراش‘ کو بند رکھنے کے لیے ہماری کارروائیاں جاری رہیں گی۔