امریکی صدارتی الیکشن میں دونوں امیدوار جیت کےدعویدار، بایڈن فی الحال آگے
امریکہ میں صدارتی انتخابات کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور اب تک کے نتائج کے مطابق ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن دو سو اڑتیس الیکٹورل ووٹ کے ساتھ موجودہ صدر ٹرمپ سے بدستور آگے ہیں جنہوں نے اب تک دو سو تیرہ الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔
اپڈیٹ: 1:25pm
ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن نے اب تک انچاس اعشاریہ نو فی صد عوامی ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مقابلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اڑتالیس اعشاریہ چار فیصد ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔
البتہ سی این این نے بتایا ہے کہ شمالی کیرولائینا، پینسلوانیہ جارجیا اور مشیگن جیسی حساس ریاستوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے ڈیموکریٹ رقیب پر برتری حاصل ہے۔
مذکورہ ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی مکمل نہیں ہوئی ہے جبکہ ریاست نویڈا میں بھی ووٹوں کی گتنی جاری ہے اور ان ریاستوں کے نتائج صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج کو متاثر کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
موجودہ انتخابات میں دس کروڑ سے زائد امریکی ووٹروں نے قبل از وقت اپنا ووٹ کاسٹ کیا جن میں سے ساڑھے چھے کروڑ نے پوسٹل بیلٹ کے ذریعے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔
مبصرین الیکشن کمپین پر چھائے ہوئے کشیدہ ماحول اور ٹرمپ کی جانب سے انتہاپسندوں کی کھلی حمایت کے پیش نظر انتخابات کے بعد امریکہ میں شورش اور حتی خانہ جنگی کا خدشہ بھی ظاہر کر رہے ہیں۔
ملک کی بعض ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے سے پہلے ہی صدر ٹرمپ نے اپنی فتح کا اعلان کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنی ایک تقریر میں کہا ہے کہ وہ انتخاب جیت چکے ہیں اور جشن کی تیاری کر رہے ہیں۔
ادھر ان کے رقیب جو بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ انہیں پورا یقین ہے کہ وہ انتخاب جیت جائیں گے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ یا جوبائیڈن کو صدارت سنبھالنے کے لیے پانچ سو اڑتیس میں سے دوسو ستر الیکٹورل ووٹس کی ضرورت ہے۔