اسرائیل کے سخت فوجی سینسر کے باوجود تل ابیب میں ہوئے دھماکے کی نئي تفصیلات
اسرائیل اس بات کی بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ منگل کی رات تل ابیب کے قریب ہونے والے پراسرار دھماکے کی تفصیلات سامنے نہ آنے پائیں لیکن اس کے باوجود کچھ باتیں لیک ہو ہی گئي ہیں۔
عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار یسرائيل ہیوم نے کچھ تصویروں کے ساتھ ایک مختصر خبر شائع کر کے دعوی کیا ہے کہ اس دھماکے کی وجہ سے ایک گاڑی کے ٹکڑے دور دور تک پھیل گئے لیکن اسے چلانے والے شخص کو کوئي خاص جسمانی نقصان نہیں پہنچا اور اسے معمولی چوٹیں آئي ہیں۔ اخبار کے مطابق زخمی شخص کو تیزی سے قریبی اسپتال میں پہنچا دیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اخبار نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکے کی وجہ سے گاڑی کے پرخچے اڑ گئے اور سڑک پر ایک بڑا سا گڑھا بن گيا لیکن جس شخص کو نشانہ بنایا گيا تھا اسے صرف معمولی چوٹیں آئي ہیں!
اس خبر کے ایک دوسرے حصے میں کہا گيا ہے کہ بم، گاڑی کے اگنیشن سے منسلک کیا گيا تھا اور گاڑی کو اسٹارٹ کرتے ہی دھماکہ ہو گيا۔ البتہ کچھ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ دھماکہ چلتی گاڑی میں ہوا ہے۔ حالانکہ اخبار نے اس شخص کا نام نہیں بتایا ہے جسے دھماکے کا نشانہ بنایا گيا ہے لیکن یہ ضرور بتایا ہے کہ وہ پچاس سال کا ہے اور دھماکے کے فورا بعد اس کے ساتھ موجود ایک اور شخص جائے وقوعہ سے تیزی سے دور ہو گيا۔ اسرائيلی میڈیا پر نظر رکھنے والے صیہونی ادارے نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات جاری کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔