ٹرمپ اپنے مواخذے کی کارروائی سے گریزاں
این بی سی نیوز نے اعلان کیا ہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ اپنے اوپر عائد الزامات کا جواب دینے کے لئے جیوری کے سامنے خود پیش نہیں ہوں گے۔
این بی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سینٹ کے نام ایک خط بھیج کر مواخذہ کورٹ میں اپنے اوپرعائد الزامات کا دفاع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔
اس رپورٹ کے مطابق جوشوا ہوارڈ جو امریکہ کے بیالیسویں صدر بل کلنٹن کے خلاف جنسی اسکینڈل کے سلسلے میں ہونے والے مواخذہ کیس میں وزارت انصاف میں تھے، اس وقت ٹرمپ کے وکیلوں کی ٹیم میں شامل ہیں۔ اسی طرح ممکن ہے کہ ٹرمپ کے سینئر وکیل بوچ بوورز اس مواخذہ کیس میں آئین کے ماہر کسی اور وکیل کو بھی اپنی ٹیم میں شامل کریں۔
کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ جو اس وقت فلوریڈا میں اپنے فارم ہاؤس میں ہیں ، اپنے مواخذے کے خلاف ریپبلکنس کے اعتراضات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے اس پارٹی کے اراکین کو اپنا اتحادی بتایا ہے۔
مذکورہ امریکی ٹی وی چینل نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ ٹرمپ مواخذے کے عمل میں بری ہونے والی علامتوں پر کافی خوش اور مطمئن ہیں اور اس سلسلے میں مواخذہ کیس میں ہونے والی تاخیر نے بھی ان کی مدد کی ہے ۔
امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر بدعنوانی اور چھے جنوری کو اپنے حامیوں کو کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر حملے کے لئے اکسانے جیسا سنگین الزام ہے۔ کیپٹل ہل پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے میں چھے افراد ہلاک ہو گئے تھے، امریکی ایوان نمائندگان نے کانگریس میں شورش کے لئے اکسانے میں ٹرمپ کی مداخلت کے بعد تیرہ جنوری کو دوسری بار ان کا مواخذہ کیا تھا۔ سینٹ میں ٹرمپ کے خلاف مواخذہ کیس کی سماعت نو فروری کو شروع ہونے کی توقع ہے۔
درایں اثنا امریکہ کی ہیل ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ تیس ہزار سے زیادہ افراد جن کے نام ریپبلکن پارٹی میں اس پارٹی کے رکن کے طور پر درجتھے، کانگریس پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے بعد پارٹی چھوڑ دی ہے۔ اس امریکی نیوز ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پارٹی چھوڑنے کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور اس سے ریپبلکن پارٹی کے لئے مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں ۔
ہیل نیوز ویب سائٹ کے مطابق یہ ایک بڑے واقعے کا صرف نظر آنے والا حصہ ہے جبکہ دوسرے دسیوں ہزار دیگر پارٹی ممبران کہ جو ریپبلکن پارٹی سے باہر نکل گئے ہیں وہ صرف ان معدودے چند ریاستوں میں مقیم ہیں جہاں ووٹروں کے اندراج اور پارٹی ترک کرنے سے متعلق اطلاعات ہفتے وار پیش کی جاتی ہیں۔ ان میں سے بہت سے افراد نے وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کے لئے مقابلہ آرائی کا اصلی مرکز شمار ہونے والی ریاستوں میں اپنے پارٹی اتحادی تبدیل کردیئے ہیں ۔
دوہزار بیس کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار کی کامیابی کے بعد ریپبلکن پارٹی سینٹ میں اپنی اکثریت سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔ اس لحاظ سے دو ہزار گیارہ کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ایوان نمائندگان اور سینٹ دونوں پر ڈیموکریٹ پارٹی کا کنٹرول ہے۔