فرانسیی سامراج کے بعد اب جرمن سامراج کا اعتراف جرم
نئی استعماری پالیسی کے تحت افریقی ممالک میں فرانس اور جرمنی کی سرمایہ کاری کے منصوبے بنائے جا رہے ہيں
فرانس کی جانب سے افریقی ملک روانڈا میں نسل کشی کے گول مول اعتراف کے بعد جرمنی نے بھی افریقی ملک نامیبیا میں اپنا جرم تسلیم کرلیا۔
جرمنی نے بیسویں صدی کے اوائل میں اپنی نو آبادیاتی مہم کے دوران ہیریرو اور ناما کے عوام کی نسل کشی کے جرائم کو باضابطہ طور پر تسلیم کرلیا ہے۔
ہیریرو اور ناما کو اب نامیبیا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نامیبیا کے دورے کے دوران پارلیمان سے خطاب میں اپنے جرائم پر معافی کی اپیل کریں گے۔
ہائیکو ماس نے اعترافی بیان میں کہا کہ جرمنی نے اپنی مہم کے دوران وہاں کے عوام کوبے پناہ مصائب میں مبتلا کیے رکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 1904ء سے 1908 ء کے دوران نامیبیا میں ہونے والے مظالم کو ہم باضابطہ سرکاری طورپر نسل کشی کا نام دے سکتے ہیں۔
خبررساں اداروں کے مطابق ممکنہ طور پر جون کے اوائل میں نامیبیا کے دارالحکومت ونڈ ہوک میں وزیر خارجہ ہائیکو ماس ایک اعلامیہ پر دستخط کریں گے اور دونوں ممالک کی پارلیمنٹ اس اعلامیہ کی توثیق کرے گی۔
یادر ہے کہ 1884ء سے 1915ء کے درمیان اس وقت کے جنوب مغربی افریقا پر جرمن بادشاہت کی حکومت تھی۔
اس دور میں جرمنی کی فوج نے کئی بغاوتوں کو انتہائی بے رحمی سے کچل دیا تھا، جس میں ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔
اس وقت ہیریروکی آبادی 80 ہزار تھی اور ایک اندازے کے مطابق وہاں 20ہزار لوگ قتل کردیے گئے۔
1904 ء سے 1908 ء کے درمیان کم از کم 60 ہزار افراد کو قتل کیا گیا۔ نوآبادیاتی سپاہیوں نے بڑے پیمانے پر مقامی افراد کو پھانسی پر چڑھایا۔
یورپی ملکوں خصوصا برطانیہ نے جس بے رحمی کے ساتھ اپنے زیرقبضہ ملکوں میں بے گناہوں کا قتل عام کیا ہے وہ یورپیوں اور مغربی ممالک کے ماتھے پر کلنک کا ایک ایسا ٹیکہ ہے جسے معافی اور معذرت خواہی کے ذریعے دھویا نہیں جاسکتا۔