Jul ۲۸, ۲۰۲۱ ۲۱:۱۵ Asia/Tehran
  • امریکہ میں کورونا نے دوبارہ قہر ڈھایا

امریکہ میں کورونا کے وائرس کے پھیلاؤ میں ایک بار پھر تیزی پیدا ہوگئی ہے اور ڈیلٹاویرینٹ کے بڑھتے ہوئے معاملات نے صورتحال کو ابتر بنادیا ہے۔

سی این این نے بتایا ہے کہ وبائی امراض پر کنٹرول کے امریکی ادارے سی ڈی سی کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے نئے مریضوں میں پینسٹھ فی صد اضافہ ہوا ہے جبکہ چند ہفتے پہلے تک اس میں کمی واقع ہورہی ہے۔

دوسری جانب کورونا کنٹرول سینٹر نے ماسک پروٹوکول میں تبدیل کرتے ہوئے ویکسین لگوانے والے افراد کے لیے بھی ماسک کا استعمال لازمی قرار دے دیا ہے۔

امریکی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ملک میں ڈیلٹا کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے مریضوں کے پیش نظر صورتحال ایک بار پھر قابو سے باہر ہوگئی ہے لہذا ویکسین لگوانے والے افراد کے لیے بھی پرہجوم اور پرخطر مقامات پر ماسک لگانا ضروری قرار دیا جارہا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ سرکاری ملازمین کےلیے ویکسینیشن لازمی قرار دینے کے معاملے پر بھی غور کر رہی ہے۔ امریکا میں صدر جوبائیڈن بھی ڈیلٹا کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کو لازمی سمجھتے ہیں اور وہ ماسک لگانے سمیت محکمہ صحت اور کورونا کنٹرول سینٹر کی جانب سے جاری کی جانے والے ہدایات پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کیے جانے پر زور دے رہے ہیں۔

درایں اثنا امریکی ادارہ امراض الرجی کے سربراہ ڈاکٹر انتھونی فاوچی نے کہا ہے کہ امریکہ غلط راستے پر گامزن ہے اور کورونا کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین نہ لگوانے والے امریکی شہری بڑی تیزی کے ساتھ کورونا کے مختلف ویرینٹ خاص طور سے ڈیلٹا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔

انتھونی فاؤچی نے کہا کہ ملک میں کورونا پروٹوکول پر عملدآمد سست ہوگیا ہے جس کی وجہ سے کورونا کی وبا نے بڑی تیزی کے ساتھ دوبارہ اپنا جال پھیلانا شروع کردیا ہے۔

امریکی ریاست کیلفورنیا میں کورونا کے تعلق سے عائد کی جانے والے سماجی پابندیوں میں نرمی کے بعد امریکہ بھر میں کورونا کے زیرعلاج مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور بیشتر مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کا مرکز بن گیا تھا اور بائیڈن انتظامیہ اپنے وعدوں اور کوششوں کے باوجود اس صورتحال پر قابو پانے میں تاحال ناکام رہی ہے۔

ٹیگس