امریکیوں نے افغانستان میں اپنی شکست کا اعتراف کیا
امریکہ کے جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف مارک میلی نے افغانستان میں امریکا کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی فوجی موجودگی ایک اسٹریٹیجک شکست تھی۔
امریکی فوج کے سربراہ نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلا کے بارے میں کہا کہ افغانستان کی اشرف غنی حکومت اور افغان فوج نے توقع سے پہلے ہتھیار ڈال دیئے اور یہ چیز امریکہ کے سیکورٹی اندازے کی ایک بڑی غلطی تھی۔
اس سے قبل امریکی وزیر جنگ نے کہا تھا کہ امریکی فوجی اگر افغانستان سے نہیں نکلتے تو طالبان کے حملوں میں انھیں بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ لوئیڈ آسٹن نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ موجودگی کے دوران دو ہزار چار سو اکسٹھ امریکی فوجی ہلاک اور بیس ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا کی بیس سالہ ناکام فوجی موجودگی ہی دہشت گردی، منشیات کی پیداوار میں اضافے، لاکھوں افغان شہریوں کے قتل عام، بدامنی اور اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی جرائم کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں اور وہ مجبور ہو کر ہی اگست میں افغانستان سے ذلت و رسوائی کے ساتھ نکلا ہے۔