غزہ میں ہزاروں پناہ گزینوں کی جان کو سنگین خطرہ لاحق: غزہ کا سرکاری انفارمیشن سینٹر
غزہ میں سرکاری انفارمیشن سینٹر نے ایک بیان جاری کر کے صیہونی حکومت کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر جنگ بندی سمجھوتے کی مسلسل خلاف ورزی کی خبردیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مسلسل محاصرے، انسان دوستانہ امداد کی شدید کمی اور سخت سردی کے باعث غزہ میں ہزاروں پناہ گزینوں کی جان کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: غزہ کے سرکاری انفارمیشن سینٹر نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت، جنگ بندی سمجھوتے پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے تہتر دن کے دوران، مسلسل اور منظم طور پر جنگ بندی سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتی رہی ہے اور یہ ایسا اقدام ہے جو اس ادارے کے بقول بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس کا مقصد جنگ بندی کو کمزور کرنا ہے۔
اس بیان کے مطابق سرکاری اداروں نے اس دوران سمجھوتے کی خلاف ورزی کے آٹھ سو پچھتر واقعات درج کئے ہیں جن میں عام شہریوں پر براہ راست فائرنگ کے دوسو پینسٹھ واقعات، رہائشی علاقوں میں فوجی گاڑیوں کے گھسنے کے انچاس واقعات، شہریوں اور ان کے گھروں کو نشانہ بنانے اور فائرنگ کے چار سو اکیس واقعات اور مکانوں ، اداروں اور غیرفوجی عمارتوں کو منہدم کرنے کے ایک سو پچاس واقعات درج کئے ہیں۔ جنگ بندی سمجھوتے کی خلاف ورزیاں چار سو گیارہ افراد کی شہادت اور گیارہ سو بارہ افراد کے زخمی ہونے پر منتج ہوئی ہیں جبکہ صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں غیرقانونی گرفتاریوں کے پینتالیس واقعات بھی درج ہوئے ہیں۔
اس بیان کے مطابق ایندھن کے شعبے میں بھی تین ہزار چھے سو پچاس ٹرکوں میں سے صرف تین سو چورانوے ٹرک ہی غزہ میں داخل ہو سکے ہیں جو وعدے کا صرف دس فیصد ہے اور اس ادارے کے بقول یہ صورت حال اسپتالوں ، نان بائیوں اور آبی تنصیبات کے کافی حد تک مفلوج ہونے پر منتج ہوئی ہے۔
اس بیان میں انسانی بحران کے بارے میں بھی انتباہ دیا گیا ہے اور اعلان کیاگیا ہے کہ صیہونی حکومت نے گزرگاہوں کو بند اور خیموں اور تیار شدہ مکانات اور دیگر تعمیراتی سامان کے داخلے کو روک کر معاہدے اور بین الاقوامی قانون کی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حالیہ سردی کی لہر سے چھیالیس مکانات اور عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں جن میں پندرہ افراد شہید ہو چکے ہیں۔ پناہ گزیں کیمپوں میں شدید سردی سے دو بچے بھی شہید ہوئے ہیں، جبکہ ایک لاکھ پچیس ہزار سے زیادہ خیمے ناقابل استعمال ہو چکے ہیں، جس سے پندرہ لاکھ سے زیادہ مہاجرین بنیادی پناہ گاہوں سے بھی محروم ہیں۔
غزہ کے سرکاری انفارمیشن سینٹر نے اپنے بیان میں غزہ کے شدید سردی کے دور کے قریب پہنچنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید انسانی جانوں کے نقصان کے بارے میں خبردار کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ لوگ اب بھی عمارتوں کے ملبے تلے لاپتہ ہیں جنہیں پہلے حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
بیان کے آخر میں صیہونی حکومت کو جنگ بندی کے دوران بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال، انسانی جانی نقصان اور تباہی کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور عالمی برادری، اقوام متحدہ، امریکی صدر، ضامن فریقوں اور ثالثوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ صیہونی حکومت پر دباؤ ڈال کر اسے فوری طور پر معاہدے پر عمل درآمد، عام شہریوں کی حفاظت اور انسان دوستانہ امداد، ایندھن اور آبادکاری و تعمیراتی ساز و سامان کے داخلے کی اجازت دینے کا پابند بنائے۔