Oct ۲۷, ۲۰۲۱ ۲۳:۰۳ Asia/Tehran
  • جامع ایٹمی معاہدے سے نکلے امریکہ نے ویانا مذاکرات کے دوبارہ شروع کرنے کی خواہش ظاہر کی

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے نہیں رہ سکتے۔

جیک سلیوان نے اپنے خیال میں ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تمام آپشنز محفوظ ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے یہ بھی کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ اب بھی سفارت کاری کے ذریعے معاملہ حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی موقف کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا صدر بائیڈن ایران کے خلاف محاذ تیار کرنے کے بعد اپنے یورپی اتحادیوں سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

جیک سلیوان نے کہا کہ ایران کے تناظر میں ہماری بنیادی ترجیح اسے مذاکرات کی میز پر واپس لانا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کے یکطرفہ طور پر JCPOA یعنی ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد سے واشنگٹن ایران کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے ماضی کی طرح ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام پر اپنی پریشانی بھی ظاہر کی۔

قابل ذکر ہے کہ بائیڈن انتظامیہ، ایران کے خلاف زیادہ دباؤ کی پالیسی کی ناکامی کو تسلیم کرنے کے باوجود، جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے ضروری اقدامات کرنے سے کنارہ کشی اختیار کر چکی ہے۔ دوسرے لفظوں میں بائیڈن انتظامیہ عملی طور پر ٹرمپ کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔

دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایرانی حکام کے بیانات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ تہران 'نیک نیتی' کا مظاہرہ کرتے ہوئے ویانا مذاکرات میں واپس لوٹے گا۔

انہوں نے اپنے بیان میں نومبر کے مہینے میں ویانا مذاکرات کے آغاز کے بارے میں ایرانی حکام کے بیانات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان رپورٹوں کا مشاہدہ کیا لیکن ہمیں نومبر میں ویانا میں گفتگو میں ممکنہ طور پر واپسی کے بارے میں کوئی تفصیلات نہيں ملی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا اعلان کیا کہ ہم ویانا مذاکرات میں واپسی کے لئے تیار ہیں۔

 

ٹیگس