Dec ۲۶, ۲۰۲۱ ۱۳:۵۲ Asia/Tehran
  • ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم روکنے کا مطالبہ

سائنسدانوں اور عالمی اداروں نے کورونا وائرس کے خطرات کا مقابلہ کرنے لیے ، ویکسین کی غیر مساوی تقسیم کا سلسلہ بند کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مشاورتی گروپ میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے ایک سو بیس ممالک نے کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز کا پروگرام شروع کردیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر تدروس ایدھانوم نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک کورونا کے پھیلاؤ سے خود کو بہت سے زیادہ محفوظ نہیں رکھ پائے گا۔
ادھر امریکہ میں نئے کورونا ویرینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کے سبب اسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں اور ریاست اوہایو کے اسپتالوں میں جگہ باقی نہیں بچی ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا کہ امریکی پیرامیڈکس کی جانب سے روزنامہ نیویارک ٹائمز میں پورے صفحے کا ایک اشتہار شائع کرایا گیا ہے جس میں ویکسین نہ لگوانے والے امریکیوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر ویکسین لگوائیں ۔ امریکن پیرا میڈکس اسٹاف نے ویکسین کی مخالفت کرنے والوں کو صرف ایک لفظ ہیلپ یا مدد کا  پیغام دیا ہے۔
امریکہ میں کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کا پہلا کیس تین ہفتے پہلے سامنے آیا تھا اور اب یہ وائرس تمام پچاس ریاستوں میں پھیل گیا ہے اور اس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد ڈیلٹا وائرس کے مریضوں سے تجاوز کرگئی ہے۔
اومیکرون ایسے وقت میں پھیل رہا ہے جب بوسٹرڈوز کے نتائج کو اس کی روک تھام کے حوالےسے موثر قرار دیا جارہا ہے لیکن تیسری یا چوتھی ڈوز لگانے کی تجویز ، پوری دنیا میں کورونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کا معاملہ مزیدسنگیں بناسکتی ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق ثروت مند ملکوں کی جانب سے ایک ارب اسی کروڑ ڈوز ویکسین کی فراہمی کا جو وعدہ کیا گیا تھا اس میں سے صرف چودہ فی صد ہی فراہم کی جاسکی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویکسین بنانے والی دنیا کی چار بڑی کمپنیوں نے اپنے وعدے پورے کے برخلاف عالمی ادارہ صحت کے ویکسین پروگرام کو آدھی سے بھی کم تعداد میں ویکسین فراہم کی ہیں۔
دولت مند ملکوں نے اپنی آبادی سے زیادہ تعداد میں ویکسین اسٹاک کر لی ہے جس کے نتیجے میں دنیا کے غریب ممالک کی ویکسین تک رسائی انتہائی محدود ہوگئی ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق، دنیا بھر میں کورونا کے دوسرے منفی اثرات کی وجہ سے بچوں میں نفسیاتی امراض میں اضافہ ہوا ہے اور پچوں کے مخصوص نفسیاتی اسپتالوں سے رجوع کرنے والوں کی تعداد ، کئی گنا زیادہ ہوگئی ہے۔
 ہل نیوز کے مطابق، ماہرین نے کورونا کی وبا کے ذیلی اثرات سے متاثرہ بچوں کی سلامتی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، المیہ اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

ٹیگس