امریکہ اور یورپ کورونا کی شدت سے پریشان، کورونا ویکسینیشن کا خاطرخواہ فائدہ سامنے نہیں آیا
امریکا اور یورپ میں کورونا کا قہر پوری شدت کے ساتھ جاری ہے اور بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کے باوجود کورونا متاثرین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی محکمہ صحت نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا سے متاثرہ کم عمربچوں کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بچوں کے مخصوص اسپتالوں کو پہلے ہی عملے کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
امریکہ میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی ویکسین کی باری کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا ہے اور اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا کے مریضوں میں اس عمر کے بچوں کا تناسب تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔
دوسری جانب وبائی امراض کی روک تھام کے امریکی ادارے سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں باسٹھ فیصد لوگوں کو ویکسین لگایا جا چکا ہے اور سن رسیدہ افراد کی تینتس فیصد تعداد کو بوسٹر ڈوز بھی لگائی جا چکی ہے۔
امریکی محکمہ صحت کے عہدیداراوں نے ملک میں کورونا وبا میں دوبارہ اضافے کے پیش نظر ملک بھر میں خطرے کا اعلان کر دیا ہے۔ ورلڈو میٹر نامی ویب سائٹ اور جان ہوپکنز یونیورسٹی کے جائزوں کے مطابق، امریکہ میں کورونا میں مبتلا ہونے والوں کی اوسط تعداد، چھے لاکھ سات ہزار رہی ہے لیکن اب اس میں اکہتر فی صد کا اضافہ ہو گیا ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد میں نو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ تعداد اب ایک ہزار آٹھ سو ستر افراد فی ہفتہ ہوگئی ہے۔
ایک ایسے وقت میں امریکہ، کورونا کے نئے ویرینٹ سے دوچار ہے، خاص طور سے بچوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد اس وائرس کا شکار ہو رہی ہے، جب صدر جوبائیڈن نے اسکول کھلے رکھنے اور کلاسیں معمول کے مطابق جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر برطانیہ میں بھی کورونا کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہوتی جا رہی ہے اور سرکاری سطح پر جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق، ہفتے کے روز مزید تین سو تیرہ افراد کورونا کے باعث ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس اضافے کے ساتھ برطانیہ میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار پچھتر ہوگئی ہے۔
کورونا کی شدت کو دیکھتے ہوئے جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی ملک بھر میں ریستوران بند کرنے اور دوسری بندشیں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جرمن چانسلر نے اومیکرون کے بڑھتے ہوئے معاملات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی بندشوں اور پابندیوں پر عملدرآمد ضروری ہوگیا ہے۔
اسی دوران آسٹریا میں حکومت کی جانب سے کورونا پروٹوکول کی خلاف ورزی پر سخت جرمانہ عائد کرنے کے اعلان اور لوگوں کو ویکسین لگانے کی ترغیب دلانے کی تازہ کوششوں کے باوجود ہزاروں افراد نے دارالحکومت کی سڑکوں پر مظاہرے کیے ہیں۔
آسٹریا یورپی یونین کا وہ پہلا ملک ہے جس نے کورونا ویکسین کو لازمی قرار دے دیا ہے اور ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے تین ماہ قبل سخت گیر پالیسی پر عملدآمد شروع کر رکھا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ یورپ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔