یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف کا دعوی
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل نے دعوی کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی بحالی کےجاری مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔
فرانس پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل کا کہنا تھا کہ افسوس کہ امریکہ کی سیاسی صورتحال اور بہت سے معاملات حل نہ ہونے کی وجہ سے ہم بند گلی میں پہنچ گئے ہیں ۔ اس سے پہلے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جوزف بورل نے کہا تھا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں مذاکرات میں فریقین کے نظریات قریب آنے کے بجائے، ایک دوسرے سے دور ہوگئے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ موقف میں قربت کے بجائے دوریاں پیدا ہوئی ہیں اوریہ بات ہمارے لیے انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ سمجھوتے کے مکمل طور پر کھٹائی میں پڑنے کا خطرہ ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف نے پابندیوں کے خاتمے کے لیے جاری مذاکرات میں تعطل کا دعوی ایسے وقت میں کیا ہے جب فرانس، جرمنی اور برطانیہ پر مشتمل یورپی ٹرائیکا، پلس امریکہ نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں ایران پر آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا ہے۔ بعد ازاں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنر نے بھی بدھ کی شام ایک ایران مخالف بیان جاری کرکے ایران پر اقوام متحدہ کے نگراں ادارے کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا الزام لگایا۔
ایران پر عالمی ادارے کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے الزامات پر مبنی ، امریکہ اوریورپی ٹرائیکا کے اس بیان کو آئی اے ای اے میں جرمنی کے نمائندے نے پڑھ کر سنایا ۔ ایران مخالف بیان پڑھ کر سنائے جانے کے باوجود آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ،ایرانی ایٹمی پروگرام کے خلاف کوئی قرارداد جاری کیے بغیر ہی ختم ہوگیا۔
دوسری جانب آئی اے ای اے میں ایران کےمستقل مندوب محسن نذیری اصل نے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور یورپی ملکوں کی جانب سے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ملکوں کو اپنے ساتھ ملانے کوشش ناکام رہی ۔ ایرانی مندوب نے کہا کہ آئی اے ای اے سیاسی اہداف پرعمل پیرا ہے اورایک ایسے وقت میں جب ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچنے والے تھے، ادارے کا بورڈ آف گورنرز، غیر تعمیری بیان جاری کرکے سمجھوتے کے حصول میں رکاوٹیں ڈالنے کا کوشش کر رہا ہے۔
آئی اے ای اے میں روس کے نمائندے میخائل اولیانوف نے بھی ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں امریکا اور یورپی ٹرائیکا کے غیر تعمیری موقف پر نکتہ چینی کی ہے اور یورپ پر طنزیہ جملے کستے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں "میگافون ڈپلومیسی " سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ اس سے پہلے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللھیان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ تہران بارہا ایک اچھے، مضبوط اور پائیدار سمجھوتے کے حصول کے لیے اپنی نیک نیتی اور عزم کا ثبوت پیش کرچکا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں امریکہ کا غیر حقیقت پسندانہ رویہ اور لازمی عزم کا فقدان ہی مجوزہ سمجھوتے کے حصول میں واحد رکاوٹ ہے۔