Jul ۱۲, ۲۰۲۳ ۰۹:۴۷ Asia/Tehran
  • سربرنیتسا میں مسلمانوں کے قتل عام کی برسی (ویڈیو)

منگل کو بوسنیا ہرزگوینا میں سربرنیتسا میں مسلمانوں کے قتل عام کی 28 ویں برسی منائی گئی۔

سحر نیوز/عالم اسلام: منگل 11 جولائی کو سربرنیتسا شہر میں مقامی مسلمانوں کے قتل عام کی برسی منعقد ہوئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ شرکت کرنے والوں میں بوسنیا ہرزگوینا میں ایرانی سفارت خانے کے سرپرست ماشاالله شاکری اور دیگر سفارتکاروں نے بھی شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق سربرنیتسا قتل عام کی برسی کے پروگرام میں بوسنیا ہرزے گووینا کے مختلف شہروں سے لوگ پوتوکاری پہنچے ہیں ۔ برسی کے پروگرام میں بوسنیا ہرزے گووینا کے اعلیٰ سرکاری عہدیدار بھی شریک تھے۔

یاد رہے کہ سربرنیتسا میں صربوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام میں تقریبا ساڑھے آٹھ ہزار مسلمان مارے گئے تھے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت نے 1995 میں ہونے والے اس قتل عام کا ذمہ دار بوسنیا کے سابق صرب لیڈر رادوان کاراجیچ کو قرار دیا ہے ۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اعلان کیا ہے کہ رادوان کارادجیچ انیس سو نوے کے عشرے میں سرایوو کے محاصرے اور سربرنیتسا کے قتل عام کے علاوہ بوسنیا کے دیگر شہروں اور دیہی علاقوں میں بھی انسانیت کے خلاف جرائم کا ذمہ دار ہے۔

سربرنیتسا کا المیہ ، درحقیقت جنگ اور تشدد کی انتہا تھی کہ جس میں 1992 سے 1995 تک بوسنیا کے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا- بوسنیا ہرزوگوینا نے بھی کہ جہاں مسلمان اکثریت ہے سابق سویت یونین کا شیرازہ بکھرنے اور مشرقی یورپ کے کمیونیسٹ نظام کے خاتمے کے بعد یوگوسلاویہ کی دیگر جمہوریاؤں کی مانند انیس سو بانوے میں آزادی و خودمختاری کا اعلان کیا-

صربیا نے یوگوسلاویہ کے وارث کی حیثیت سے اس خودمختاری کی مخالفت کی لیکن یوگوسلاویہ سے الگ ہو کر اپنی خود مختاری کا اعلان کرنے والی کسی بھی جمہوریہ کا بوسنیا کے مسلمانوں کی مانند دردناک انجام نہیں ہوا-

واضح رہے کہ اس انسانیت سوز جارحیت میں 10 ہزار سے زائد افراد کا قتل عام ہوا تاہم  سرکاری طور پر کہا گیا ہے کہ 8 ہزار 372 افراد کا قتل عام ہوا، تاہم ابھی تک بہت سے لوگوں کی لاشیں نہیں ملی ہیں۔

ٹیگس