امریکہ افغانستان پر ایٹمی بمباری کرنا چاہتا تھا۔
Aug ۳۰, ۲۰۱۵ ۱۰:۰۹ Asia/Tehran
-
امریکہ افغانستان پر بھی ایٹمی بمباری کرنا چاہتا تھا۔
امریکا نے گیارہ ستمبر کے سانحہ کے ردعمل میں افغانستان پر ایٹمی بمباری کرنے پر غور کیا تھا۔
میڈیارپورٹوں کے مطابق ایک سابق جرمن افسر مائیکل اسٹینر نے بتایا ہے کہ گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد امریکا میں جن آپشنز پر غور ہوا ان میں ایٹمی حملہ بھی شامل تھا۔اُس وقت کے جرمن چانسلر گیرہارڈ شروڈر کے سیاسی مشیر رہنے والے اسٹینر نے کہا واشنگٹن اور نیو یارک میں تقریبا تین ہزار ہلاکتوں کے بعد امریکیو ں نے تمام امکانات کو میز پر رکھا تھا۔سٹینر کے مطابق اس وقت جرمن چانسلر گیر ہارڈ شروڈر کو ڈر تھا کہ شدید صدمے کی کیفیت میں امریکی ضرورت سے زیادہ ردعمل دکھا سکتے ہیں۔مائیکل اسٹینر نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ چانسلر شروڈر نے ان کی جانب سے امریکا کی غیر مشروط حمایت پر مبنی بیان جاری کرنے کا آئیڈیا مسترد کر دیا تھا۔
دوہزار تین میں عراق کے خلاف امریکی قیادت میں فوجی مہم جوئی کا حصہ بننے سے انکار پر جرمن چانسلر گیر ہارڈ شروڈر اور امریکی صدر جارج بش کے درمیان کشیدگی میں زبردست اضافہ ہوگیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے گیارہ ستمبر کے واقعےکے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے پہلے افغانستان پر اور بعد میں عراق پر لشکر کشی کی تھی۔ امریکہ کی قیادت میں کی جانے والی اس لشکر کشی کے نتیجے میں دہشت گردی کے خطرات ختم ہونا تو کجا، خطے میں بدامنی اور دہشت گردی میں اضافے کا راستہ ہموار ہوگیا جس کے نتیجے میں داعش جیسے خطرناک دہشت گرد گروپ وجود میں آگئے۔