Jun ۱۷, ۲۰۱۶ ۱۸:۴۷ Asia/Tehran
  • حزب اللہ کے خلاف منفی ہتھکنڈے

بیسییوں ایسے اقدامات جو امریکہ اور بعض عرب ممالک نے گذشتہ چند مہینوں میں حزب اللہ لبنان کے خلاف انجام دئیے ہیں۔

غاصب صہیونی حکومت کے وزیر اطلاعات و نشریات نے مقبوضہ فلسطینی علاقے ہرتزلیا میں ہونے والی ایک سالانہ کانفرنس میں حزب اللہ لبنان کی فوجی طاقت کا اعتراف کیا ہے۔

صہیونی وزیر اطلاعات و نشریات یسرائیل کاٹس کا کہنا تھا کہ حزب اللہ ہمارے داخلی محاذ من جملہ انفراسٹرکچر، ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور توانائی کے ذرائع کو کسی بھی وقت بڑی آسانی سے اپنے نشانے پر لے سکتی ہے۔

اس صہیونی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ حزب اللہ سے ٹکر لینے سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ جنگ کے دورانیہ کو کم کرنے اور اسرائیل کے داخلی محاذ کو شکست سے بچانے کے لئے ہمیں لبنان کے اندر ہر طرح کے ٹھکانوں اور تنصیبات کو شدید حملوں کا نشانہ بنانا پڑے گا۔

یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صہیونی وزیر کا حزب اللہ کے بارے میں حالیہ اعتراف کیا صرف حزب اللہ کی فوجی طاقت کا اعتراف ہے یا وہ اس طرح کے بیانات سے خطے میں حزب اللہ فوبیا کو ہوا دینا چاہتے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ غاصب اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کی فوجی طاقت کا اعتراف اگر چہ ان کا اندرونی خوف ہے، لیکن وہ اس موضوع کو علاقے میں حزب اللہ فوبیا پھیلانے کے لئے بھی استعمال کررہے ہیں۔

حزب اللہ کی فوجی طاقت کا اعتراف صرف صہیونی حکومت کے وزیر اطلاعات و نشریات نے نہیں کیا ہے، بلکہ اس سے پہلے اسرائیلی کابینہ کے ایک مخالف دھڑے کے سربراہ ینسحاق ھرتسوگ نے، ان صہیونی حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہ جنہوں نے حزب اللہ سے جنگ کا وقت قریب آنے جیسے بیانات دیئے ہیں، کہا ہے کہ جنگ کھیل نہیں اور بعض افراد کی جانب سے لاپرواہی کا مظاہرہ نہ کیا جائے اور بغیر سوچے سمجھے کوئی قدم نہ اٹھایا جائے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ حزب اللہ لبنان کے پاس باایمان اور بہترین افرادی قوت موجود ہے اور فوجی صلاحیتوں کے حوالے سے بھی اسکی طاقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور یہ موضوع حزب اللہ کے خلاف غاصب صہیونی حکومت کی تینتیس روزہ جنگ اور شام کی حالیہ صورت حال میں نکھر کر سامنے آیا ہے،  لیکن اہم نکتہ یہ ہے کہ اسرائیلی بیانات میں مشرق وسطی میں حزب اللہ فوبیا کا عنصر نمایاں ہے۔

اسرائیلی حکام بعض عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ ملکر خطے میں یہ تاثر پھیلارہے ہیں کہ حزب اللہ خطے میں ایک اہم اور بڑی فوجی قوت میں تبدیل ہورہی ہے۔

دوسری جانب چونکہ حزب اللہ  کو اسلامی جمہوریہ ایران کے اتحادیوں میں شامل سمجھا جاتا ہے، لہذا حزب اللہ فوبیا کے ساتھ ساتھ ایرانو فوبیا کا بھی موضوع غاصب صہیونی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے مدنظر ہے۔

ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کے حکام ایسے عالم میں خطے میں حزب اللہ کی فوجی طاقت کا اعتراف کررہے ہیں اور خطے کے عرب ممالک میں حزب اللہ کے حوالے سے خوف وہراس اور حزب اللہ فوبیا کی ترویج کررہے ہیں کہ خود اسرائیلیوں نے امریکہ کی بھر پور مدد سے حزب اللہ کو نقصان پہنچانے کی سرتوڑ کوشش کی ہے۔

حزب اللہ کا میڈیا بائیکاٹ، حزب اللہ کو دھشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا، مالی و اقتصادی ناکہ بندی اور اس طرح کے بیسییوں ایسے اقدامات ہیں جو امریکہ اور بعض عرب ممالک نے گذشتہ چند مہینوں میں حزب اللہ لبنان کے خلاف انجام دئیے ہیں۔

بہرحال صہیونی حکام کی اس کارکردگی سے واضح ہوتا ہے کہ اسکے باوجود کہ اسرائیل نے حزب اللہ کو شکست دینے کے لئے متعدد اقدامات انجام دیئے ہیں اور دے رہی ہے، لیکن اسکے باوجود اسے اس عرب تحریک سے شدید خوف لاحق ہے۔

ٹیگس