Oct ۲۸, ۲۰۱۵ ۰۰:۵۱ Asia/Tehran
  • تیرہ سالہ شہید حسین فہمیدہ
    تیرہ سالہ شہید حسین فہمیدہ

شہید حسین فہمیدہ کی شہادت کی برسی کے موقع پر؛ وہ نوجوان جو تقریبا اپنے خالی ہاتھوں کے ساتھ عراقی ٹینکوں کے سامنے ڈٹا رہا۔

محمد حسین فہمیدہ شہید ہونے والا واحد طالب علم نہیں ہے۔ خرمشہر سے تعلق رکھنے والے 12 سالہ ’’بہنام محمدی‘‘ بھی ایک اور طالب علم ہیں جو اپنے شہر کے گلی کوچوں میں اس حد تک دشمن سے لڑا کہ آخر کار شہادت اسے نصیب ہوئی۔’’سحاب خیام‘‘ بھی سوسنگرد سے تعلق رکھنے والی 12 سالہ طالبہ تھیں جو خالی ہاتھ بعثیوں کے خلاف لڑتی رہی اورآخر کار جام شہادت نوش کیا۔ 36 ہزار نونہال شہید طلبہ کے ننھے ہاتھوں  سے ایران کے جنوبی خطہ کی بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔

30 اکتوبر’’یوم نوجوان‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کومسلط کردہ جنگ کے ابتدائی ایام میں شہید ہونے والے 13 سالہ نوجوان کی یاد میں ’’یوم نوجوان‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ آج سے پینتیس سال پہلے 30 اکتوبر سنہ 1980 کو 13 سالہ نوجوان’’حسین فہمیدہ‘‘ شہید ہوئے۔ وہ شہید ہونے والے 36 ہزار ایرانی نوجوان شہید طلبہ میں سے ایک ہیں۔

شہید محمد حسین فہمیدہ کے حالات زندگی
محمد حسین کی ولادت 21 اپریل 1967 میں شہر قم میں ہوئی۔ سنہ 1973 میں قم کے روحانی پرائمری اسکول میں داخلہ لیا۔ تحصیلی سال اپنے اختتام کو پہونچ چکا تھا۔ گرمی کا موسم آنے کو تھا۔ محمد حسین نے فرسٹ ڈویژن  حاصل کی ۔پھر اس کے بعد مئی1977 میں ’’حافظ اسکول‘‘ میں داخلہ لیا۔
1977 اور 1978 کے دوران حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے اعلانات کو تقسیم کرنے میں پیش پیش رہے اور سنہ 1978 کے موسم سرما میں ہونے والے اسلامی انقلاب کے مظاہروں میں بھی شرکت کی۔

1 فروری 1979 میں کو رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کا شرف حاصل کیا۔
انہیں شہر قم سے محبت تھی مگر تہران جانا بھی ان کے لئے ایک خواب شیریں کی حیثیت رکھتا تھا۔ کرج میں بنے نئے گھر کو دیکھ کر سبھی بہت خوش تھے۔

جب پہلی بار اس نے قدیم کرج کے ’’خیابانی اسکول‘‘ میں قدم رکھا تو پکار کر کہا:’’سب بچے  دوست ہیں ان میں کوئی بھی اجنبی نہیں ہے‘‘۔

اسکول کے منتظم اور دیگر اساتذہ ’’رضاکار تنظیم‘‘ (بسیج) کی تشکیل کو لے کرحضرت امام خمینی (ر)کے فرمان کے بارے میں بچوں کو بتا رہے تھے ۔محمد حسین اور داوود کو1 فروری کا وہ موقع یاد آنے لگا جب امام خمینی پیرس سے اپنے وطن ایران واپس تشریف لائے تھے۔

حسین! یہ دس دن جو غائب تھے کہاں تھے؟
فوجی مشق،جنگی مشق،اسلحہ اور ماحول سے آشنائی۔۔ یہی سب کچھ!
سرد اور بے روح ہو چکے باپ نے اپنے بیٹے کا بوسہ لیا اور ناچار اس کے جانے پر راضی ہو گیا۔

محمد حسین دیگر لوگوں کے ہمراہ فوجی چھاونی سے محاذ پرگیا۔ کمانڈر کے لئے یہ سخت تھا کہ محمد حسین کے سامنے تسلیم ہو جائے۔ کسی بھی منطق کے تحت اس کی بات سمجھ میں آنے والی نہیں تھی۔اس کی باتیں سن کر دوسرے فوجیوں کو لگتا تھا کہ یہ ایک کامیاب گوریلا جنگ سے واپس آیا ہے۔ سب یہی سوچتے تھے کہ اس قدر بہادری اور دلاوری دکھانے کے بعد اب اس کی بات ماننے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے۔

محمد حسین اور ایک نوجوان کو فرنٹ لائن پر بھیجا گیا محمد حسین اور محمد رضا شمس۔
گولا باری کی صداؤں کے درمیان توپ کے ایک گولہ نے محمد حسین  اور محمد رضا کو ہوا میں اچھال دیا۔ کچھ دن تک ماہشہر کے اسپتال میں داخل رہے۔ محمد حسین اور محمد رضا اسپتال کے ماحول سے تنگ آکر بڑی بے صبری کے ساتھ خرمشہر واپس آگئے۔ایک بار پھر کمانڈروں کو محمد حسین کے ضعیف و نحیف جسم کو پرکھنا تھا۔

محمد حسین دیگر جنگجووں کے ہمراہ آخری لمحات میں ان لوگوں کے استقبال کے لئے گئے جو جلد ہی محاذ سے پیچھے ہٹے تھے تاکہ اور زیادہ طاقت و قوت کے ہمراہ میدان میں واپس پلٹ سکیں۔

اچانک محمد حسین نے ایک گہری سانس لی۔(ایسا لگتا تھا کہ)محمد حسین کا ایک پیر اس کے قابو میں نہیں ہے مگر آگے بڑھتا جا رہا تھا۔ ٹینک اس کے بہت قریب آ چکے تھے۔ہاتھ میں لئے گرینڈ کی سیفٹی پن کو ہٹایا اس کے بعد جھکا اور گرنیڈ کو گرنیڈ سے بھری جیب کے اوپر دبایا اور فورا اپنے کو ٹینک کے نیچے گرا دیا۔

شہید فہمیدہ کی زندگی تاریخ کے آئینہ میں
1967: پہلی اپریل؛قم میں ولادت۔
1973: قم کے ’’روحانی پرائمری اسکول‘‘ میں داخلہ لیا۔
1977: مئی میں  ابتدائی تعلیم کا اختتام ہوا۔
1977: ہر میں قم کے ’’حافظ اسکول‘‘ میں پہلی کلاس میں داخلہ لیا۔
1977: مہر میں قم کے ’’حافظ اسکول‘‘ میں دوسری کلاس میں داخلہ لیا۔

1978: بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کے اعلانات کی تشہیر و تقسیم۔
1978: 1 فروری کو رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

1979: گرمی کے موسم میں اپنے شہر قم سے کرج گئے
1979: گرمی کے موسم میں کرج کے ’’شہید محمد خیابانی سیکنڈری اسکول‘‘ کی تیسری کلاس میں داخلہ لیا۔
1979: 26 نومبرکو نوجوان طلبہ کی رضاکار تنظیم کا ممبر بنا۔

1980: گرمی کے موسم میں فوجی اور جنگی تعلیم حاصل کی۔
1980: 16 ستمبر ور یعنی عراق کی جانب سے ایران پر ہونے والے حملہ کے سرکاری طور پر اعلان ہونے سے ایک ہفتہ قبل،اپنے والدین سے محاذ جنگ پر جانے کی اجازت لی۔
1980: 17 ستمبر کو محاذ جنگ پر تعیناتی اور خرمشہر میں حاضر ہوئے۔ محاذ پر تعیناتی کے ابتدائی ایام میں فرنٹ لائن پر جانے نہیں دیا گیا۔ فرنٹ لائن پر جانے کی اجازت لینے سے پہلے ہی دشمنوں کے صفوں میں گھس گئے۔
1980: (22 ستمبر یعنی عراقی فوج کے حملہ کے اعلان کے ابتدائی دنوں میں)با ضابطہ طور پر محمد رضا شمس کے ہمراہ محاذ پر گئے۔
1980: اکتوبر کے پہلے ہفتہ میں زخمی ہو جانے کے بعد ماہشہر کے اسپتال میں داخل ہوئے صحت یاب ہو جانے کے کچھ دن بعد اسپتال سے چھٹی ملتے ہی محاذ پر واپس چلے گئے، خرمشہر واپسی پر فرنٹ لائن پر جانے کی اجازت نہ ملی لیکن۔ایک دو دن کے بعد فرنٹ لائن پر گئے اور محمد رضا شمس کے ساتھ مل کر جنگ کی۔
1980: 19 اکتوبر؛دشمن کے حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا
1980: 19 اکتوبر؛ دشمن کے ساتھ  جنگ میں پھر زخمی ہوگئے اور پھر امتحان آخر۔

ٹیگس