پہلے شہید محراب
پہلے شہید محراب نے 1 نومبر سنہ 1979 مطابق عید قربان کے روز نماز عید پڑھائی اور اسی دن شب میں اپنے گھر واپسی کے دوران منافقین کی گولی کا نشانہ بنے اور اس طرح مقام شہادت پر فائز ہوئے۔
سوانح حیات
شہید آیۃ اللہ محمد علی قاضی طباطبائی سنہ 1914 میں ایران کے شہر تبریز میں پیدا ہوئے۔
سنہ 1937 میں کہ جب تبریز کی عوام قیام میں مصروف تھی، اپنے والد کے ہمراہ تہران جلا وطن کر دئے گئے اور پھر تہران اور رے میں چند مہینوں کی جلا وطنی کے بعد دوبارہ تبریز واپس لوٹے۔ سنہ 1939 میں علوم دینیہ کے سلسلہ کو آگے بڑھانے کے ارادہ سے قم کی جانب سفر کیا۔ پھر اس کے بعد سنہ 1949 میں اسی سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے نجف اشرف کا رخ کیا۔اس طرح ان دو شہروں میں قیام کے دوران بزرگ علماء کے سرچشمہ سے فیضاب ہوئے۔
سنہ 1962 میں جس وقت اسلامی تحریک کا آغاز ہوا، شہید قاضی طباطبائی حکومت کے خلاف عمل کرنے کے الزام میں حکومتی کارندوں کے ہاتھوں گرفتار کر لئے جانے کے بعد ’’قزل قلعہ‘‘جیل میں قید کر دئے گئے۔ پھر اس کے بعد آپ کو بافت، کرمان، زنجان جیسے مختلف شہروں اور اس کے بعد عراق کی جانب جلاوطن کر دیا گیا۔ مگر ایک سال بعد ہی آپ ایران واپس ہوئے اور لوگوں کی ہدایت و تبلیغ اسلام کا بیڑا اپنے کاندھوں پر اٹھایا اور اسلامی انقلاب کی کامیابی تک آپ نے اپنی مجاہدانہ کاوشوں اور لوگوں کی ہدایت کے سلسلہ کو جاری رکھا۔
آیۃ اللہ قاضی طباطبائیؒ کی شہادت پر امام خمینیؒ کا پیغام
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
انا للہ وانا الیہ راجعون۔ نہایت افسوس کے ساتھ،عالم مجاہد حجۃ الاسلام والمسلمین جناب حاج سید محمد علی قاضی طباطبائی رحمۃ اللہ علیہ کے ناگوار واقعۂ شہادت کے موقع پر تمام پابند عہد مسلمین، مجاہد علمائے اعلام، آذربائیجان کی غیرتمند اور مجاہد عوام اور بالخصوص اس شہید سعید کے پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور خداوند عالم سے اسلام اور راہ حق کے مجاہدین کے لئے انقلابی صبر کی درخواست کرتا ہوں۔ ایران کی باعزت و احترام قوم اور آذربائیجان کی غیرتمند عوام ان عظیم مصیبتوں میں کہ جو اسلام اور ملک کے دشمنوں کی یقینی شکست، ناتوانی اور انکی خودسپردگی کی دلیل ہیں، پہلے سے کہیں زیادہ پرعزم ہوں اور اسلام و قرآن مجید کی سربلندی کی راہ میں اپنی مجاہدانہ کاوشوں میں مزید اضافہ کریں اور اس وقت تک چین سے نہ بیٹھیں جب تک ظالمین دہر سے مستضعیفین کے حق کو حاصل نہ کر لیا جائے۔
میرے عزیزو! وہ انقلاب کہ جس نے بڑی طاقتوں کو پچھاڑا ہو اور ایک بڑے ملک میں ان کے استحصال کی تمام تر راہوں پر بند باندھ دیا ہو،اس میں اس قسم کے اور ان سے بڑے حادثات کا ہونا ناگزیر ہے۔
ہمیں اس قسم کے حادثات کو اپنے عزم و ارادہ اور صبر کے ساتھ تحمل کرلینا چاہئے اور اپنی راہ کو کہ جو ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ ہے،جاری رکھنا چاہئے۔
راہ خدا میں شہادت اقوام عالم کے لئے ابدیت سے سرشار ایک فخریہ زندگی اور چراغ ہدایت ہے۔ مسلم اقوام کو چاہئے کہ وہ استقلال و آزادی کی راہ نیز اسلام کی توسیع و تشہیر پر مبنی اٖغراض و مقاصد کی راہ میں ہمارے مجاہدین کی فداکاریوں اور جانفشانیوں سے سبق لیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر سامرجیت کے باندھ کو مسمار کر دیں۔ ساتھ ہی حریت و آزادی اور انسانی زندگی کی جانب گامزن ہوں۔
خداوند عالم سے اسلام و مسلمین کی عظمت اور راہ حق میں شہید ہوجانے والوں بالخصوص شہید سعید، طباطبائی کے لئے رحمت و مغفرت کا طلبگار ہوں۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
روح اللہ الموسوی الخمینیؒ
شہید آیۃ اللہ قاضی طباطبائی ؒ کی توصیف حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای کی زبانی
رہبر انقلاب حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای شہید قاضی طباطبائی کے مقام و منزلت کو سراہتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’فراموش نہ کریں، ذہن سے نہ نکلنے دیں، یہ عظیم شخصیت، یہ روشن خیال، اہل قلم و اہل جہاد، انہیں ہمیشہ یادوں میں باقی رہنا چاہئے۔ یہ پہلے شخص تھے جو تبریز شہر میں انقلاب اسلامی کے ممبر پر کھڑے ہوئےاور ظاہر ہے انہوں نے وہی کام کیا جو انہیں کرنا چاہئے تھا۔ان کی بڑی مخالفت کی گئی۔ میں بھی انقلاب سے پہلے تبریز گیا ہوں۔واقعی آقائے قاضی نے اس دور میں بڑی سختیاں اٹھائیں۔