موجودہ دور میزائل کا بھی دور ہے اور سفارت کاری کا بھی دور ہے
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے بنت رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر بدھ کی صبح ذاکرین، شعرا اور نوحہ خوانوں سے ملاقات میں فرمایا کہ اہل بیت علیہم السلام کی زندگی کے تقدیر ساز پہلوؤں کا تذکرہ خطابت اور شعر و سخن کی تاثیر میں گہرائی پیدا کرتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اس خطاب میں ملت ایران اور اسلامی نظام کے خلاف دشمن طاقتوں کی جانب سے تمام حربوں کے استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیکر کہا کہ آج کے اس پیچیدہ دور میں تمام سیاسی، اقتصادی، سماج
رہبر انقلاب اسلامی نے صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اہل بیت اطہار کی شان میں خطابت اور شاعری کو بہت بڑا افتخار قرار دیا اور فرمایا کہ اس ہمہ گیر سطح پر عمیق معانی کے ساتھ اشعار پڑھنے کا یہ سلسلہ شیعہ سماج سے مختص ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ محققین اور طلبہ اس سلسلے کو مزید وسعت دینے اور اس میں مزید گہرائی پیدا کرنے کے لئے تحقیقاتی کاوشیں انجام دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی عظمت و نورانیت کے مقام و مرتبے کا ادراک اور بیان واقعی نا ممکن ہے، آپ نے فرمایا کہ اس کے باوجود صدیقہ کبری کی سیرت اور طرز زندگی کے بارے میں بیان کرنے کے لئے بہت سے نکات موجود ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق پیغمبر اعظم کی دختر اور ولی خدا کی زوجہ کا درجہ ملنا اپنے آپ میں صدیقہ کبری کے جاہ و جلال اور رفعت و حشمت کی نشانی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جنت کے جوانوں کے دو سرداروں کی تربیت، روحانی و باطنی طہارت اور قلبی پاکیزگی و پرہیزگاری بنت رسول کے اہم اوصاف ہیں جنھیں تقوی اور دائمی احتیاط کے ذریعے انفرادی اور سماجی زندگی میں عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شعرا اور خطبا کو اشعار، مرثئے اور بیان میں ان نکات کو شامل کئے جانے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا کہ روحانی رفعتوں کا تذکرہ دل میں محبت و روشنی پیدا کرتا ہے لیکن یہی کافی اور کارساز نہیں ہے بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر منبر سے ائمہ علیہم السلام کے طرز زندگی سے وہ درس ہنرمندی کے ساتھ بیان کئے جائیں جو روز مرہ کی زندگی میں کام آتے ہیں اور اہل بیت اطہار کی عملی اطاعت کا راستہ ہموار کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے معروضی حالات کو خطابت اور شاعری میں مد نظر رکھنے پر زور دیا اور کہا کہ سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور عسکری سینہ زوری پر مبنی استکباری نظام اسلامی جمہوریہ اور ملت ایران پر ضرب لگانے کے سلسلے میں کسی بھی کارروائی میں پس و پیش نہیں کرتا، چنانچہ اس حقیقت کو ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ انقلاب کے دشمن ایران کے خلاف مخاصمانہ اقدامات کے لئے تمام قدیمی اور پیشرفتہ حربے استعمال کر رہے ہیں، وہ اپنے اہداف پورے کے کرنے کے لئے مذاکرات، اقتصادی لین دین، بائیکاٹ اور فوجی دھمکیوں سمیت ہر ہتھکنڈا استعمال کر رہے ہیں، چنانچہ ہمیں بھی چاہئے تمام میدانوں میں اپنے اندر دفاع اور مقابلے کی توانائی پیدا کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق ملت ایران پر دھونس جمانے کے لئے استکباری طاقتیں سب سے زیادہ فوجی توانائی پر بھروسہ کرتی ہیں۔ آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے یہ سوال اٹھایا کہ عالمی سطح پر پھیلے اس جنگل راج میں اگر اسلامی جمہوریہ صرف مذاکرات، اقتصادی لین دین، حتی سائنس و ٹیکنالوجی میں مصروف ہوکر رہ جائے اور دفاعی طاقت حاصل نہ کرے تو کیا چھوٹی اور معمولی حکومتیں بھی ملت ایران کو آنکھ دکھانا شروع نہیں کر دیں گی؟
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ان لوگوں پر شدید نکتہ چینی کی جو موجودہ دور اور مستقبل کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ میزائل کا دور نہیں مذاکرات کا زمانہ ہے، رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ زمانہ ہر میدان میں کام کرنے کا زمانہ ہے ورنہ دوسری صورت میں ملت ایران کا حق مار لیا جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر یہ بات کوئی شخص لاعلمی کی بنیاد پر کہتا ہے تو الگ بات ہے اور اگر سب کچھ جاننے کے بعد بھی کہتا ہے تو یہ خیانت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پاسداران انقلاب کے بڑی درستگی کے ساتھ نشانے کو تباہ کرنے والے پیشرفتہ میزائلوں کی نمائش کو ان قوموں کے لئے باعث مسرت قرار دیا کہ امریکا اور صیہونی حکومت کی وجہ سے جن کے دل خون ہیں مگر وہ کچھ کر نہیں پا رہی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن اپنی عسکری اور میزائلی قوت میں لگاتار اضافہ کر رہا ہے تو ان حالات میں ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ میزائل کا زمانہ گزر چکا ہے؟
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ یہ باتیں اوائل انقلاب میں تشکیل پانی والی عبوری حکومت کے بعض ارکان کی باتوں جیسی ہیں جو کہتے تھے کہ ایف-14 طیارے جو ہم نے خریدے ہیں انھیں امریکا کو لوٹا دینا چاہئے، یہ ہمارے کام کے نہیں ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس زمانے میں ہم نے اس موقف کی مخالفت کی اور لوگوں کو سمجھایا اور اس کے کچھ عرصہ بعد صدام نے ایران پر حملہ کر دیا تو پتہ چلا کہ ہمیں ان دفاعی وسائل کی کتنی ضرورت ہے؟!
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ ہم سفارتی وسائل کو بروئے کار لائے جانے اور سیاسی مذاکرات کی، کچھ استثنائات کے علاوہ، ہمیشہ حمایت کرتے ہیں، لہذ کوئی یہ نہ کہے کہ ہم مذاکرات کے خلاف ہیں، لیکن ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ مذاکرات پوری ہوشیاری کے ساتھ اور محکم انداز میں کرنا چاہئے تاکہ ہمیں کوئی دھوکا نہ دے سکے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مزاحمتی معیشت کے تعلق سے بھی فرمایا کہ باتوں اور نعروں کو بار بار دہرانے سے طبیعت ملول ہونے لگتی ہے، لہذا اب ملک کی اقتصادی صورت حال اور عوام کے معیشتی حالات کی بہبودی کے لئے اقدام اور عمل ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مرثیہ خوانوں اور خطبا و ذاکرین سے اپنی اس گفتگو میں نوجوانوں کے دینی عقائد کو کمزور کرنے کی دشمنوں کی کوششوں کا مقابلہ کئے جانے پر زور دیا اور فرمایا کہ یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ اسلام اور اسلامی نظام کی افادیت کے سلسلے میں نوجوانوں کا یقین کمزور ہو جائے بلکہ یہ تاثر پیدا کر دیا جائے کہ اسلامی جمہوریہ کا باقی رہنا ناممکن ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ 37 سال ہو رہے ہیں کہ دشمن اپنی دوسری گوناگوں سازشوں کے ساتھ ساتھ یہ پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ اسلامی نظام کا جاری رہ پانا ناممکن ہے، لیکن ملت ایران کا یہ منتخب نظام اوائل انقلاب کی نسبت اب پودے سے تناور درخت میں تبدیل ہو گیا ہے اور اس حقیقت سے پتہ چلتا ہے کہ اسلامی نظام کے اندر نمو و ارتقاء کی توانائی بھری پڑی ہے اور روز بروز یہ توانائی عملی شکل اختیار کر رہی ہے۔
رہبر
انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ملک کا مستقبل روشن
اور اشتیاق آفرین ہے، آپ نے مرثیہ خوانوں اور خطبا و ذاکرین کو سفارش کی
کہ اپنے پرمغز اشعار کو خوش اسلوبی سے پیش کرکے اپنے سامعین کو جذبہ امید
سے سرشار، محنتی اور کار آمد انسان بنائیں اور عوام کی بیداری، ان کی بصیرت
میں اضافے اور ان کی رہنمائی کو اپنا سب سے اہم فریضہ جانیں!