فلسطین کا دفاع اسلام کا دفاع ہے/ صیہونی، حزب اللہ سے پہلے سے کہیں زیادہ دہشت زدہ ہیں
تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے جنرل سیکرٹری نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی ہے-
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے جنرل سیکرٹری رمضان عبداللہ اور انکے ہمراہ وفد سے ملاقات میں خطے کی موجودہ صورتحال کے بارے میں تجزئیہ کرتے ہوئے موجودہ تبدیلیوں کی حقیقت کو مغربی محاذ کی جانب سے امریکہ کی سرکردگی میں اسلامی محاذ کے ساتھ وسیع پیمانے پر جنگ کے زریعے اس خطے پر تسلط حاصل کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ آج خطے میں جو وسیع پیمانے پر جنگ چھیڑی گئی ہے، یہ اسی جنگ کا تسلسل ہے کہ جو سینتیس سال پہلے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف شروع کی گئی تھی اور اس جھڑپ میں مسئلہ فلسطین اصل اور مرکزی محور کا حامل مسئلہ ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران جس طرح ابتدا ہی سے فلسطین کی حمایت کو اپنا وظیفہ سمجھتا آیا ہے مستقبل میں بھی اپنے اس وظیفے پر عمل کرتا رہے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ فلسطین کے مسئلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف کسی خاص زمانے سے تعلق نہیں رکھتا، فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے اور جدوجہد کے دوران امام خمینی کے مواقف میں متعدد مرتبہ فلسطین کی حمایت اور غاصب صیہونی حکومت سے مقابلے جیسے موضوعات بیان کئے گئے اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی ہمارے کاموں میں فلسطین کے عوام کی حمایت اولویت رکھتی تھی، بنا بر ایں فلسطین کی خواہشات کا دفاع فطری طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کی ذات میں شامل ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ اسلامی انقلاب ایسی شرائط میں کامیاب ہوا کہ امریکہ اس وقت اس خطے میں اپنی طاقت کی بلندیوں پر تھا اور اس خطے کے تمام تر امور بظاہر امریکہ کو ہی نفع پہنچا رہے تھے، لیکن اسلامی انقلاب نے اسلامی معاشرے کے جسم میں ایک نئی روح پھونک دی اور خطے کی صورتحال کو یکسر تبدیل کردیا۔
آپ نے اسلامی انقلاب کے گھٹنے ٹیک دینے یا اسلامی نظام کے اپنے مواقف سے پیچھے ہٹ جانے کے لئے وسیع پیمانے پر اور مختلف طریقوں سے سیاسی، اقتصادی حتی فوجی دبائو ڈالے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ آج جو کچھ اس خطے میں ہو رہا ہے در حقیقت یہ ایران کے اسلامی نظام سے امریکہ کے تصادم کا تسلسل ہے۔ مزید