استکباری طاقتیں اور ان میں سر فہرست امریکا، بد امنی اور دہشت گردی کا سرچشمہ
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے اعلی عہدیداران اور عوام کے مختلف طبقات سے ملاقات میں فرمایا کہ استکباری طاقتیں اور ان میں سر فہرست امریکا، علاقے اور عالم اسلام میں پھیلی بد امنی اور دہشت گردی کا سرچشمہ ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ استکباری طاقتوں کا مقصد فلسطین کے محوری موضوع کو ذہنوں سے نکال کر صیہونی حکومت کے لئے آزادانہ سانس لینے کی فضا فراہم کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ان سازشوں کے مقابلے کا واحدہ راستہ حقیقی دشمن کی شناخت اور اس کے سامنے استقامت ہے، چنانچہ ملت ایران نے ثابت بھی کر دیا ہے کہ پیشرفت کا واحد طریقہ استقامت و ثابت قدمی ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے عید فطر کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے عالم اسلام کے معروضی حالات اور علاقے میں پھیلی بد امنی، خونریز دھماکوں اور قتل عام کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ ایک بنیادی مسئلہ امت اسلامیہ کو در پیش ناپاک اور خبیثانہ مسائل کی اصلی جڑ اور ان خفیہ ہاتھوں کو پہچاننا ہے جو دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔رہبر انقلاب اسلامی نے تمام ملکوں اور طاقتوں کے دہشت گردی سے بیزاری کے اعلان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے نمائشی اتحاد کی تشکیل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنے ظاہری دعوؤں کے برخلاف یہ طاقتیں عملی میدان میں دہشت گردی کی حمایت اور ترویج کرتی ہیں۔رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بحران شام کے ابتدائی مہینوں میں شامی مخالفین کے درمیان امریکی سفیر کی موجودگی اور اس ملک کے سیاسی تنازعے کو خانہ جنگی میں تبدیل کرنے کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انھوں نے ایک سیاسی تنازع کو برادر کشی میں تبدیل کر دیا اور اس کے بعد مالیاتی و اسلحہ جاتی حمایت اور تیل کی غیر قانونی آمدنی سے دنیا کے مختلف علاقوں سے افراد کو شام اور عراق لایا گيا اور وہ بحران پیدا کر دیا گیا جو آج علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے ملت ایران سے امریکا کی دشمنی کا ذکر کیا، آپ نے فرمایا کہ امریکا نے اسلامی انقلاب کی فتح کے فوری بعد سے عظیم الشان امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کی تحریک سے دشمنی کا تہیہ کر لیا اور یہ دشمنی تاحال جاری ہے، لیکن ملت کی بیداری اور حکومت کی ہوشیاری و آمادگی کی وجہ سے امریکا کی سازشیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کو دشمن کی شناخت اور اس کے منصوبوں سے آگاہی ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سیاسی تنازع کو داخلی جنگ میں تبدیل کر دینے کی ایک اور مثال بحرین میں ہم دیکھ رہے ہیں۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بحرین کے مسئلے میں کوئی مداخلت کی ہے نہ کرے گا لیکن اگر اس ملک میں سیاسی عقل و خرد ہے تو حکام کو چاہئے کہ اس سیاسی تنازعے کو خانہ جنگی میں تبدیل نہ ہونے دیں اور عوام کو ایک دوسرے کے مقابل نہ کھڑا کریں۔رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق عالمی استکباری طاقتوں اور ان میں سر فہرست امریکا کی سازشوں کا اصلی ہدف مسئلہ فلسطین سے لوگوں کی توجہ ہٹانا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ طاقتیں چاہتی ہیں کہ ایک جغرافیائی خطے اور ایک قوم کے وجود کا ہی سرے سے انکار کر دیں، جبکہ فلسطین کی ہزاروں سال پرانی تاریخ ہے اور ملت فلسطین ایک سرزمین کی مالک قوم ہے اور ان حقائق کا ہرگز انکار نہیں کیا جاج سکتا۔آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ صیہونی حکومت کو محصور و مظلوم فلسطینی عوام پر اپنے مظالم کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ آپ نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے اور کسی بھی اسلامی حتی باضمیر غیر اسلامی ملک کو بھی مسئلہ فلسطین فراموش نہیں کرنا چاہئے۔رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یمن کے حالات اور عوام کے گھروں، اسپتالوں، مساجد اور بنیادی تنصیبات پر روز مرہ کی بمباری ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جارح قوت کو جارحیت بند کرنا چاہئے اور عالم اسلام کو چاہئے کہ جارح قوت کے خلاف جس نے یمن کے عوام پر بلا وجہ حملہ کیا ہے، تادیبی کارروائی کرے۔