Aug ۰۵, ۲۰۱۶ ۱۱:۰۹ Asia/Tehran
  • امریکا قابل اعتماد نہیں، اسرائیل سے سعودی عرب کے روابط مسلم امہ کے ساتھ خیانت، رہبر انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے مختلف صوبوں کے گوناگوں طبقات سے تعلق رکھنے والے عوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عوام الناس کی معیشتی مشکلات کو اپنی گہری اور دائمی تشویش قرار دیا اور ان مشکلات کے ازالے کے سلسلے میں داخلی توانائیوں پر اعتماد کو واحد راہ حل قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان نے ایک تجربے کی حیثیت سے امریکیوں سے مذاکرات کے بے نتیجہ ہونے، ان کی عہد شکنی اور امریکا کے قابل اعتماد نہ ہونے کا ایک اور ثبوت پیش کیا ہے اور یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ ملک کی پیشرفت اور عوام کے حالات زندگی کی بہبودی کا واحد راستہ داخلی توانائیوں پر توجہ دینا ہے نہ کہ ان دشمنوں سے آس لگانا جو علاقے اور دنیا میں ایران کے خلاف ہمیشہ رکاوٹیں کھڑی کرتے رہتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس اجتماع میں ملک کے مختلف صوبوں کے گوناگوں طبقات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کی موجودگی کو اس حقیقت کا آئینہ قرار دیا کہ ایران کے عوام قومیتی، لسانی اور مسلکی تنوع کے باوجود متحد ہوکر اس کوشش میں مصروف ہیں کہ وطن عزیز ایران کو روحانی و مادی اعتبار سے ایک مثالی اسلامی مملکت کے طور پر دنیا کے سامنے متعارف کرائیں، تاکہ دیگر اقوام بھی استکبار کی تفرقہ انگیز اور استعماری پالیسیوں کی مزاحمت کرتے ہوئے اسی پرافتخار راستے پر گامزن ہوں۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دشمن کبھی مشکلات کھڑی کرتا ہے جنھیں تدبر اور سوجھ بوجھ کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، تاہم کسی بھی صورت میں ان کے حل کے سلسلے میں دشمن پر اعتماد نہیں کرنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے جامع مشترکہ ایکشن پلان کو دشمنوں پر اعتماد نہ کرنے کے نظرئے کی درستگی کا ثبوت قرار دیا اور فرمایا کہ آج تو سفارتی شعبے کے حکام اور وہ لوگ بھی جو مذاکرات میں شریک تھے، اس حقیقت کا بار بار اعتراف کر رہے ہیں کہ امریکا وعدہ خلافی کر رہا ہے اور شیریں کلامی اور چرب زبانی کے ساتھ ہی مشکلات کھڑی کرنے اور دیگر ممالک سے ایران کے اقتصادی روابط خراب کرنے میں مصروف ہے۔ 

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یورپ میں گروپ پانچ ایک کے ساتھ گزشتہ ہفتے ہونے والے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نشست میں ایرانی مذاکرات کاروں نے فریق مقابل ممالک کے گوش زد کر دیا کہ آپ عہد شکنی کر رہے ہیں، اپنے وعدوں پر عمل نہیں کر رہے ہیں، مسلسل بہانہ جوئی میں مصروف ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عملدرآمد کے آغاز کو چھے مہینے کا وقت گزر جانے کی یاد دہانی کرائی اور یہ سوال کیا کہ کیا یہ طے نہیں تھا کہ ظالمانہ پابندیاں ہٹا لی جائیں تاکہ عوام کی زندگی پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں، کیا چھے مہینہ گزر جانے کے بعد عوام کی زندگی پر کوئی محسوس کیا جانے والے فرق پڑا؟ اگر امریکیوں کی عہد شکنی نہ ہوتی تو کیا حکومت اس مدت میں بہت سے کام انجام دینے میں کامیاب نہ ہوئی ہوتی؟ رہبر انقلاب اسلامی نے مشترکہ جامع ایکشن پلان سے قبل دئے گئے حکام کے بیانوں کا ذکر کیا جو اس وقت کہہ رہے تھے کہ ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوتے ہی پابندیاں یکبارگی اٹھا لی جائیں گے، آپ نے سوال کیا کہ اب پابندیوں کو تدریجی طور پر ہٹانے کی بات کیوں ہو رہی ہے؟

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایٹمی مسئلے میں امریکیوں کے روئے سے سبق لینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی کہتے ہیں کہ آئیے علاقے کے مسائل کے بارے میں بھی مذاکرات کرتے ہیں، لیکن مشترکہ جامع ایکشن پلان کا تجربہ کہتا ہے کہ یہ کام مہلک زہر ہے، کسی بھی معاملے میں امریکیوں پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر دشمن کم از کم اپنی باتوں پر قائم رہنے والا ہو تو کچھ چیزوں کے بارے میں اس سے بات کی جا سکتی ہے، لیکن اگر امریکیوں کی طرح نابکار ہو اور ظاہری طور پر مسکرا کر ملے لیکن عہد شکنی میں اسے کوئی ہچکچاہٹ نہ ہو تو اس سے مذاکرات نہیں کرنا چاہئے اور یہی وجہ تھی کہ میں امریکیوں سے مذاکرات کی مستقل مخالفت کرتا رہا ہوں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکا کے بارے میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے اس غیر معمولی جملے کا حوالہ دیا کہ امریکا سب سے بڑا شیطان ہے، آپ نے فرمایا کہ قرآن کی آیات کے مطابق قیامت کے دن شیطان اپنے پیروکاروں سے کہے گا کہ تم خود کو سرزنش کرو کہ تم نے میرے جھوٹے وعدے پر کیوں اعتماد کیا، اسی طرح آج امریکا کے جھوٹے وعدوں سے چشم پوشی کرتے ہوئے اس پر اعتماد کرنا، اس کا ایک مصداق ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اس خطاب میں علاقے کے ہنگامہ خیز معروضی حالات کا ذکر کرتے ہوئے اور اس کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ ان مسائل میں بھی امریکا کا ہاتھ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صیہونی حکومت سے سعودی حکومت کے روابط کے اعلان کو امت مسلمہ کی پشت میں خنجر گھونپنے کی مانند قرار دیا اور فرمایا کہ سعودیوں کا یہ اقدام گناہ اور بہت بڑی خیانت ہے، لیکن اس سنگین غلطی میں بھی امریکیوں کا کردار ہے، کیونکہ سعودی حکومت امریکی حکومت کی تابعدار اور فرمانبردار ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے یمن کے خلاف جاری جارحیت، اسکولوں، اسپتالوں اور گھروں پر مسلسل بمباری اور بلا وقفہ طفل کشی کو سعودی حکومت کا ایک اور بڑا جرم قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ جرائم بھی امریکی ہتھیاروں اور اس کے اشارے سے انجام دئے جا رہے ہیں۔

پ نے مزید فرمایا کہ افسوس کا مقام ہے کہ جب اقوام متحدہ مدتوں کے بعد ان جرائم کی مذمت کا ارادہ کرتی ہے تو دھمکی، دباؤ اور پیسے سے اس کا منہ بند کرا دیا جاتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے روسیاہ سکریٹری جنرل نے دباؤ ہونے کا اعتراف بھی کیا لیکن اعتراف کرنے کے بجائے انھیں مستعفی ہو جانا چاہئے تھا، اسی عہدے پر موجود رہ کر بشریت سے خیانت کا سلسلہ جاری نہیں رکھنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بحرین کے قضیئے کا حوالہ دیا اور اس ملک کے عوام پر دباؤ ڈالنے کے لئے غیر ملکی فوجیوں کی تعیناتی کو امریکی حمایت سے انجام دئے جانے والے کرتوتوں کی ایک اور مثال قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت سعودی عرب کی حکومت بے عقل افراد کے ہاتھوں میں ہے، تاہم مسائل کا باریکی سے تجزیہ کرنے پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ان تمام معاملات میں امریکا کا ہاتھ ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے مسلم امہ میں اختلاف کی آگ بھڑکانے کے لئے تکفیری گروہوں کی تشکیل و تقویت، اموی و مروانی اسلام کی ترویج اور حقیقی اسلام کو بدنام کرنے کی کوششوں میں امریکیوں کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی ویسے تو دعوے کرتے ہیں کہ انھوں نے داعش مخالف اتحاد تشکیل دیا ہے، لیکن وہ دہشت گردوں کے خلاف کوئی موثر کارروائی نہیں کرتے، بلکہ بعض رپورٹوں کے مطابق وہ ان گروہوں کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ البتہ تکفیری گروہوں نے اب اپنے حامیوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے، کیونکہ ہم ایرانیوں کے بقول؛ 'هر که باد بکارد، طوفان درو خواهد کرد' (جو ہوا بوئے گا طوفان کی فصل کاٹے گا)۔رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ امریکا ہی علاقے کی مشکلات پیدا کر رہا ہے یا انھیں ہوا دے رہا ہے، آپ نے فرمایا کہ علاقے کی قومیں ان مشکلات کو حل کرنے پر قادر ہیں، ہم علاقے کی حکومتوں کو دعوت دیتے ہیں اور انھیں یاد دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ امریکا قابل اعتماد نہیں ہے، وہ عرب حکومتوں کو صیہونی حکومت کی حفاظت اور علاقے میں اپنے مفادات کی پاسداری کے ذرائع کے طور پر دیکھتا ہے۔رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ علاقے کے مسائل کے ازالے کا راستہ مسلم اقوام اور حکومتوں کا اتحاد اور امریکا اور بعض یورپی ممالک کے استکباری اہداف کے مقابلے میں استقامت و ثابت قدمی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ان اہداف کی شناخت کرکے ان کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہئے، چنانچہ ملت ایران اس راستے میں ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹی ہوئی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق امریکا کی دشمنی اور دخل اندازی صرف اسلامی جمہوریہ ایران تک محدود نہیں ہے بلکہ ترکی کے حالیہ قضیئے میں بھی یہ ٹھوس الزام ہے کہ بغاوت امریکیوں کی مدد سے انجام پائی اور اگر یہ الزام ثابت ہو جاتا ہے تو امریکا کے لئے بہت بڑی رسوائی کی بات ہوگی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے علاقائی اتحادی کی حیثیت سے ترکی کے ساتھ امریکا کے اچھے روابط کا ذکر کیا اور فرمایا کہ امریکی، اسلام اور اسلامی رجحان کے مخالف ہیں، اسی لئے ترکی میں وہ بغاوت کرواتے ہیں جہاں اسلامی رجحان موجود ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ سازش ناکام کر دی گئی اور ترک عوام کی نگاہ میں امریکا گر گیا، اسی طرح عراق، شام اور دیگر ممالک میں بھی اس کی پوزیشن کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ 

 

ٹیگس