Jan ۰۷, ۲۰۱۷ ۱۵:۰۴ Asia/Tehran
  • پاکستانی فوج کے سابق سربراہ سعودی اتحاد کے کمانڈر انچیف

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹیلی ویژن گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کے خود ساختہ فوجی اتحاد کا سربراہ بنادیا گیا ہے۔سعودی عرب نے جنرل راحیل شریف کو اپنے نام نہاد اتحاد براے انسداد دہشتگردی کا سربراہ منصوب کیا ہے۔

پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف تقریبا دو ماہ پہلے ریٹائر ہوئے تھے۔ اس کے دو ہفتے بعد وہ ایک خصوصی طیارے کے ذریعے ریاض گئے ۔ پاکستانی حکومت نے جنرل راحیل شریف کے فوج کی سربراہ کے عھدے میں توسیع نہ کرکے سعودی عرب کی یہ خدمت کی ہے کہ جنرل راحیل شریف اس ملک کے نام نہاد فوجی اتحاد کے کمانڈر ان چیف کا عھدہ سنبھال لیں۔ یاد رہے آل سعود کی حکومت نے دوہزار پندرہ میں امریکہ سے ہم آہنگی کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کرنے کی غرض سے ایک نام نہاد اتحاد تشکیل دیا تھا جس میں چونتیس ممالک شامل ہیں۔اس اتحاد سے سعودی عرب کا مقصد دہشتگردی سے مقابلہ نہیں بلکہ رکن ملکوں کو جنگ یمن میں شامل کرنا ہے لیکن سعودی عرب کو جنگ یمن میں سنگین شکست کا سامنا ہے۔ ہرچند کہنے کو سعودی عرب کے نام نہاد اتحاد میں چونتیس ممالک شامل ہیں لیکن عملی طور سے کسی بھی ملک نے یمن پر حملوں میں سعودی عرب کا ساتھ نہیں دیا ہے۔سعودی عرب کے ساتھ پاکستانی حکومت کے نہایت ہی قریبی اور گھریلو تعلقات کے باوجود نواز شریف نے بھی ابتدا میں اس اتحاد میں شامل ہونے سے انکار کردیا تھا اور اس کا اختیار پارلیمنٹ کو اختیار  دے دیا تھا کہ پاکستان سعودی اتحاد میں شامل ہوگا یا نہیں۔ پاکستان کی پارلیمنٹ نے بھی داخلی مخالفتوں کے خوف سے سعودی عرب کے نام نہاد فوجی اتحاد میں شامل ہونے سے انکار کردیا۔ اگرچہ نواز شریف بھی داخلی اور علاقائی سطح پر جنگ یمن میں شریک ہونے کے نتائج سے خوب واقف ہیں لیکن اس کے باوجود جنرل راحیل شریف کا سعودی عرب کے نام نہاد اتحاد کا سربراہ بنائے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ  پاکستان کی حمکران پارٹی  بدستور خود کو آل سعود کے احسانوں کے بوجھ تلے سمجھتی ہےاور اس نے جنرل راحیل شریف کو ریٹائر منٹ دے کر ان کے سعودی اتحاد کے سربراہ بننے کی زمین ہموار کی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ راحیل شریف کے علاوہ پاکستانی فوج کے اور بھی سینئر افسر سعودی اتحاد میں شامل ہونے والے ہیں۔ یہ لوگ راحیل شریف کے ساتھ کام کریں گے۔ بعض سیاسی مبصرین کا یہ خیال ہے کہ حکومت نواز شریف کو یہ امید ہے کہ وہ سعودی حکام کی خوشنودی حاصل کرکے ان سے مزید امداد لے سکتی ہے ۔ لیکن کیا حکومت آل سعود دہشتگردی کے خلاف اپنے نام نہاد اتحاد کی باگ ڈور پاکستانی فوج کے سابق سربراہ کو سونپ کر اپنے اتحاد کو یقینی زوال سے بچا سکتی ہے اور خود کو یمن کے دلدل سے نجات دے سکتی ہے؟ اس سوال کا جواب نفی میں ہے کیونکہ سعودی عرب نے امریکہ اور صیہونی حکومت کے اشاروں پر مسلمان ملکوں کے خلاف خونریز جنگیں شروع کر رکھی ہیں جس سے عالم اسلام میں تفرقہ پھیل گیا ہے۔سعودی عرب دلدل میں پھنس گیا ہے اور یہ دیگر اسلامی ملکوں منجملہ پاکستان کو بھی اس دلدل میں کھینچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ شام، عراق اور یمن میں سعودی عرب کی مجرمانہ کارروائیوں کے قابل مذمت ہونے کے باوجود یہ بعید لگتا ہے کہ راحیل شریف فوجی میدان میں یمن کے خونی دلدل سے سعودی حکام کو نجات دلا پائیں گے لھذا سعودی حکام اپنے نام نہاد اتحاد کے ساتھ اپنی شکست خوردہ ساکھ کو سدھارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

ٹیگس