May ۲۱, ۲۰۱۷ ۱۷:۱۰ Asia/Tehran
  • شیخ عیسی قاسم کے خلاف فیصلہ، آل خلیفہ کا خطرناک کھیل

بحرین کی عدالت نے آخر کار اتوار کی صبح بحرین کے مجاہد عالم دین آیۃ اللہ شیخ عیسی قاسم کو ایک سال قید کی سزا سنا دی۔ اسی طرح شیخ عیسی قاسم کو ایک لاکھ دینار جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

بحرینی حکومت سے وابستہ عدالت نے ایک سال قید کے حکم کو تین سال تک معطل کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین سال کے بعد یہ حکم قابل نفاذ ہوگا۔ عدالت نے اس کے علاوہ ان کے تین ملین دینار تک اموال کو ضبط کرنے کا  بھی حکم دیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت ، بحرین کے مجاہد عالم دین شیخ عیسی قاسم کے خلاف فیصلے کے نتائج کا مقابلہ کرنے میں ناتوانی کے سبب، اس سے قبل بھی چار بار اپنے فیصلے ملتوی کرچکی ہے۔ بحرینی عوام کی جانب سے اپنے مذہبی پیشوا کی پرزور حمایت اور رائے عامہ کے دباؤ کے نتیجے میں وہ پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئی اور ان کے مقدمے کی کارروائی مؤخر کر دی۔ بحرین کی آمر آل خلیفہ حکومت، اس سے قبل آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کر چکی ہے۔ بحرینی حکومت نے چودہ مارچ دو ہزار سترہ کو بھی آیت اللہ شیخ عیسی قاسم پر منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا تھا۔ بحرین کی عدالت  شیخ عیسی قاسم کے دفتر میں خمس و زکات کی صورت میں موجود وجوہات شرعیہ جمع کئے جانے کو منی لانڈرنگ کا نام دے رہی ہے۔ یہ اقدام دین اور دین کے اصولوں سے آل خلیفہ کی دشمنی کو ثابت کرتا ہے۔ دین اور مذہبی شعائر کے ساتھ  آل خلیفہ کی دشمنی قطعی طور پر ایک خطرناک کھیل ہے کہ جس کا آغاز اس حکومت نے شیخ عیسی قاسم کے خلاف فیصلہ صادر کرنے کے ساتھ کردیا ہے لیکن اس کھیل کا اختتام حکومت بحرین کے اختیار میں نہیں ہوگا۔ شیخ عسی قاسم کے خلاف فیصلہ صادر ہونے سے پہلے بھی ان کی حمایت میں بحرین کے عوام کے مظاہرے کرتے رہے ہیں اور اب فیصلہ صادر ہونے کے بعد ان مظاہروں میں جو شدت آئے گی اس سے مقابلہ یقینا آل خلیفہ حکومت کے لئے سخت و دشوار ہوگا اور وہ بدترین حالات سے دوچار ہوجائے گی۔ 

بحرین کی عدالت کی جانب سے فیصلہ آنے کے بعد، بحرین کے عوام نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کو ایک سال قید کی سزا سنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف کفن پوش مظاہرے کئے۔  آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف بحرین کی نام نہاد عدالت کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب بحرین کے عوام اس ملک کے علماء کی درخواست پر دین و مذھب اور آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں مختلف مسجدوں میں احتجاج کر رہے ہیں۔ اور اس مجاہد عالم دین کے گھر کے اطراف میں الدراز کے علاقے میں بھی اللہ اکبر کے نعرے لگا رہے ہیں۔ اس سے قبل بحرینی علماء نے اس ملک کے انقلابی عوام سے کہا تھا کہ وہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں شرعی فتوے کے اعلان کا انتظار کریں اور یہ فتوی عوامی تحریک کے لئے ایک ٹھوس حمایت ہوگا۔ الدراز کے علاقے میں شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں بحرین کے عوام کا دھرنا، کہ جو جون 2016 سے شروع ہوا ہے، اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ بحرینی قوم ، اپنے دین اور علماء کےدفاع سے لمحہ بھر بھی دریغ نہیں کرے گی۔  واضح رہے کہ الدراز میں ہی بحرین کے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کا گھرواقع ہے جہاں حکومت نے انہیں نظر بند کررکھا ہے۔ آل خلیفہ حکومت کی سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے الدراز کے مختلف علاقوں اور وہاں موجود مساجد کے راستوں میں خار دار تار لگا کر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔ سیکورٹی فورس کے اہلکار صرف الدراز کے ہی باشندوں کو ان کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد  وہاں جانے کی اجازت دیتے ہیں۔ آل خلیفہ حکومت نے گذشتہ جون میں بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم  کی شہریت منسوخ کردی تھی جس کے بعد سے ان کے گھر کے باہر ان کی حمایت میں بحرینی شہری دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ 

بحرین کے علماء اوردینی شخصیات سے آل خلیفہ کی دشمنی نے، بحرینی عوام کی طاقت اور عزم و ارادے کو دوچنداں کردیا ہے اور واضح سی بات ہے کہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف فیصلہ صادر ہونے کے بعد اس عوامی تحریک میں مزید شدت آئے گی اور بحرین کے عوام اپنے قائد و پیشوا کے خلاف عائد کئے گئے بے بنیاد الزامات اور ایک سال قید کی سزا کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ بحرین میں چودہ فروری دوہزار گیارہ سے حکومت آل خلیفہ کے خلاف عوام کی طرف  سے مظاہرے ہورہے ہیں۔ بحرین کے  عوام ملک میں آزادی اورعدالت وانصاف کی برقراری اور امتیازی برتاؤ کا خاتمہ اور منتخب اور قانونی حکومت کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن لوگوں کے ان مطالبات کو پورا کرنے کے بجائے آل خلیفہ حکومت،  سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک  کے  ساتھ مل کر عوام کو سرکوب کر رہی ہے۔

ٹیگس