50 ہزار فلسیطینیوں کی جان خطرے میں ہے
رفح سے فلسطینی پناہ گزینوں کی غزہ کے ریتیلے علاقوں کی طرف ہجرت شروع ہوگئی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دھمکیوں کے بعد دسیوں ہزار فلسطینی پناہ گزین رفح شہر چھوڑ کر ان علاقوں کی طرف جانے پر مجبور ہو رہے ہیں جہاں آباد کاری کے لیے کوئی بنیادی ڈھانچہ نہیں ہے۔
فارس نیوز کے مطابق، فلسطینیوں کے لیے امداد اور روزگار کے ادارے نے بدھ کے روز اپنی رپورٹ میں کہا کہ صیہونی حکومت کی دھمکیوں اور رفح شہر کو خالی کرنے کے احکامات کے نتیجے میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران تقریباً 50 ہزار افراد جنوبی غزہ کے رفح شہر سے نکل چکے ہیں۔
غزہ میں انروا (UNRWA) کے سینئر عہدیدار اسکاٹ اینڈرسن نے سی این این سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے تقریباً 50 ہزار لوگوں کو ٹریک کیا، ان میں سے کچھ خان یونس چلے گئے ہیں، کچھ المواسی علاقے کی طرف گئے جبکہ کچھ دیر البلاح کی طرف کوچ کر گئے۔
سی این این کے مطابق رفح کے مضافات میں زمینی آپریشن اور اسرائیلی فوج کی جانب سے شہر کو فوری طور پر خالی کرنے کے اعلان اور دھمکیوں کے بعد غزہ کے عوام نے پیر کو دوبارہ رفح سے نکلنا شروع کر دیا ۔
سیاسی مبصرین جنگ جاری رکھنے کے آپشن کو سیاسی بقا اور جنگ بندی کی تجاویز کو مسترد کرنے کے نیتن یاہو کے ہدف کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سینئر عہدیدار سے جب یہ پوچھا گیا کہ اسرائیل نے غزہ کے پناہ گزینوں کے لیے ساحلی شہر المواسی میں انسانی زون قائم تو کیا ہے؟ تو اینڈرسن نے کہا کہ اس میں یقینی طور پر متوقع انفراسٹرکچر کی کمی ہے، انھوں نے مزید کہا کہ اس وقت 4 لاکھ سے زیادہ لوگ وہاں پناہ کی تلاش میں ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ علاقہ بنیادی طور پر ساحلی ریتیلا علاقہ ہے اور اس میں سیوریج کا بنیادی ڈھانچہ، پانی حتی وہاں تک جانے کے لئے سڑک تک نہیں ہے۔