Jul ۱۷, ۲۰۱۹ ۱۹:۵۱ Asia/Tehran
  • قطر کے خلاف سعودی عرب کی صف سے اردن کی علیٰحدگی

اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے زید اللوزی کو قطر میں اردن کا نیا سفیر معین کیا ہے اور امیرِ قطر شیخ تمیم نے سعود بن ناصر بن جاسم آل ثانی کو اردن میں اپنا سفیر بنایا ہے۔

چار ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے جون سنہ 2017 میں قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لئے تھے۔ دیگر عرب ممالک، خاص طور سے اردن جیسے ممالک کے بارے میں سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کی ایک اصلی اسٹریٹیجی سعودی عرب کی علاقائی پالیسی کے مطابق کام کرنے کے لئے اُن پر دباؤ ڈالنا ہے۔

چار عرب ممالک کے ساتھ  قطر کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہونے کے بعد سعودی عرب نے معمول  کے مطابق اردن سمیت عرب ممالک پر قطر کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کے لئے دباؤ ڈالا تاکہ اس طرح قطر کی حکومت عرب ممالک کے سفارتی دباؤ کی زد میں آجائے۔

اردن جون 2017ع میں قطر کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرنے والے ممالک میں شامل نہیں ہے لیکن اس نے قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کی سطح میں کمی کر دی تھی۔ اردن نے جون سنہ 2017ع میں قطر کے ساتھ اپنے سیاسی تعلقات میں کمی کردی تھی اور دوحہ سے اپنا سفیر بھی واپس بلا لیا تھا۔ اسی وجہ سے قطر میں دو سال سے اردن کا  کوئی سفیر نہیں تھا اور اردن میں قطر کے الجزیرہ ٹی وی چینل پر بھی پابندی لگادی گئی تھی۔

تعلقات معمول پر لانے کا اردن اور قطر کا حالیہ فیصلہ گزشتہ ماہ میں انجام پانے والے قطر کے وزیر خارجہ کے دورۂ اردن اور شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ ان کی ملاقات کا نتیجہ ہے۔ قطر کے وزیر خارجہ نے اِس دورے میں اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم سے دوحہ میں 10 ہزار ملازمتیں اور اردن میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا۔

قطر کی وزارت خارجہ کے دفتر اطلاعات و نشریات  کے انچارج احمد بن سعید الرمحی نے اس بارے میں لکھا ہے کہ ”امیرِ قطر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ قطر میں اردنی نوجوانوں کو 10 ہزار ملازمتیں دیں گے۔“ انہوں نے اردن میں قطر کی سرمایہ کاری کے بارے میں بھی کہا کہ ”اردن میں 50 کروڑ ڈالر کی یہ سرمایہ کاری سیاحت اور بنیادی تنصیبات کے پروجیکٹوں میں کی جائے گی جس سے اردن کے اقتصاد کو فروغ حاصل ہوگا۔“ اردن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی اس بارے میں  کہا ہے کہ ”قطر کی مدد واضح تھی اور مکہ میں ہونے والی نشست میں منظور ہونے والی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی امداد سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔“

حکومتِ اردن نے قطر میں زید اللوزی کو  اپنا نیا سفیر معین کیا ہے۔ وہ ایک تجربہ کار سفارت کار ہیں اور اردن کی وزارت خارجہ میں دوسری سب سے بڑی شخصیت شمار ہوتے ہیں نیز یہ امر اس بات کا غماز ہے کہ اردن کے بادشاہ کی نظر میں قطر کی خاص اہمیت ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سفیروں کے تعین کے بعد اقتصادی اور سرمایہ کاری کے تعاون میں تیزی لانے کے مقصد سے دونوں ملکوں کے درمیان وزارتی اعلیٰ  کمیشن کی بحالی اردنی کابینہ کا پہلا اقدام ہوگا۔

دوحہ میں اردن کے نئے سفیر کی تقرری سے تعلقات کی تقویت میں دونوں ملکوں کے عزم کا پتہ چلتا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح میں کمی یا منقطع کرنے کے لئے دیگر ممالک پر دباؤ ڈالنے کی سعودی عرب کی پالیسی کی شکست کا بھی غماز ہے۔  اردن اور قطر کے تعلقات میں بہتری سے ہوسکتا ہے کہ سعودی عرب کے دباؤ میں قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع یا کم  کرنے والے بعض دیگر ممالک بھی قطر کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لے آئیں۔ یہ بھی بعید نہیں ہے کہ متحدہ عرب امارات بھی یمن کے بارے میں سعودی عرب کے ساتھ اختلافات میں شدت آنے کے بعد قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرلے تاکہ قطر کے بارے میں سعودی عرب کی شکست آشکار تر ہوجائے۔ 

ٹیگس