Aug ۱۳, ۲۰۱۸ ۱۸:۴۵ Asia/Tehran
  • ایران کی علاقائی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوں گی، وزیر خارجہ

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکی پابندیوں اور دھمکیوں سے ایران کی علاقائی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

الجزیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکہ کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی جانب اشارہ کیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ تہران دھمکیوں کے سائے میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا۔ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات کی بات پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ سے مذاکرات صرف اسی وقت ہوسکتے ہیں جب واشنگٹن دیگر ملکوں کے ساتھ احترام کا رویہ اپنائے اور پابندیوں اور دھمکیوں کا سلسلہ بند کردے۔وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر تہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ایران کا میزائل پروگرام مکمل طور پر ملکی دفاع کے لیے ہے اور اس سے کسی ملک کو کوئی خطرہ نہیں لہذا میزائلی توانائی کے بارے میں کسی سے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔انہوں نے ایران کے خلاف عرب نیٹو کے قیام کی نظریئے کو ایک تکراری تخیّل اور لاحاصل پالیسی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔یمن پر سعودی حکومت کی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب یمن کے حوالے سے مجرنامہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جبکہ مغربی ممالک ہتھیاروں کی فراہمی اور خاموشی کے ذریعے اس کے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ترکی کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کے بارے میں کہا کہ تہران اس معاملے میں انقرہ کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے حوالے سے یورپ اپنے سیاسی عزم کا پابند ہے اور عملی راہوں تک رسائی کے لیے فریقین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔یورپی ملکوں نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی علیحدگی کے بعد اس بین الاقومی معاہدے کو باقی رکھنے کا اعلان کیا تھا اور ایران سے اپیل کی تھی وہ بھی واشنگٹن کی علیحدگی کے باوجود اس معاہدے کی پابندی کرتا رہے۔ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے بارے میں ایران اور یورپی ملکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جن کا مقصد امریکی پابندیوں کے مقابلے میں ایران کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔