Apr ۲۰, ۲۰۱۹ ۲۱:۵۸ Asia/Tehran
  • ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ٹیلی فون پر گفتگو

ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے ٹیلی فون پر ایک دوسرے بات چیت اور وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

محمد جواد ظریف اور شاہ محمود قریشی کے درمیان ہونے والی اس بات چیت میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کے علاوہ تہران اسلام آباد تعلقات اور خاص طورسے انسداد دہشت گردی تعاون کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اس موقع پر پاکستانی فوج اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں پر دہشت گردوں کے حالیہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور پاکستان کی حکومت اور عوام سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔

بعد ازاں پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی جاتی رہتی ہے اور ایسے عناصر موجود ہیں جو دونوں ممالک کے تعلقات بہتر نہیں دیکھنا چاہتے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات کی اہمیت سے کبھی غافل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اتوار کو ایران جائیں گے اور ان کے دورے سے دونوں برادر اسلامی ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ ملے گا۔شاہ محمود قریشی نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے لیے سود مند ہے اور اس کی تکمیل سے ہمیں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے ایران کے ساتھ ملنے والی سرحدوں پر امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے چھے نکاتی منصوبے کا بھی اعلان کیا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سرحد پر موثر نگرانی کے لیے ایک نئی کمانڈ تشکیل دی گئی ہے جس کا مرکز تربت میں ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ایک نئی فرنٹیئر کور بنائی ہے تاکہ سرحد کے لیے درکار نفری دستیاب ہو۔ اس کے علاوہ پاکستان اور ایران نے باہمی مشاورت سے سرحد کو پرامن رکھنے اور دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کے خاتمے لیے مشترکہ بارڈر سینٹر بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

پاکستان کے وزیرخارجہ نے بتایا کہ پاک - ایران سرحد پر بھی باڑ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ باڈر پیٹرولنگ اور مشقوں کو مربوط کرنے اور ہیلی سرولنس کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے تاکہ سرحدوں پر پیش آنے والے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔

دوسری جانب  انسانی حقوق کی پاکستانی وزیر شیریں مزاری نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ایران کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم کے دورہ ایران سے خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کا راستہ ہموار ہوگا۔شریں مزاری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے وفد کے ہمراہ پہلے مشہد مقدس جائیں گے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا یہ دورہ نہ صرف سیاسی لحاظ سے بلکہ روحانی اور مذہبی لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔

ٹیگس