Jun ۳۰, ۲۰۲۰ ۱۵:۱۶ Asia/Tehran
  • امریکی فرمانبرداری سے علاقے میں سلامتی نا ممکن، ایران

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے مغربی ایشیا کے بعض ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں امریکہ کی فرمانبرداری سے سلامتی کا قیام عمل میں نہیں آ سکتا۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے منگل کے روز ایران کے خلاف علاقے کے بعض ملکوں منجملہ سعودی عرب اور بحرین کے حکام کی جانب سے عائد کئے جانے والے بے بنیاد اور مداخلت پسندانہ الزامات کے جواب میں کہا ہے کہ سعودی عرب جیسے ممالک، جو برسوں سے القاعدہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرتے آئے ہیں، علاقے میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں اور ساتھ ہی ایران جیسے ملک پر بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران وہ ملک ہے  جس نے اپنی ذمہ داریوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے علاقے کے ملکوں سے دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ کیا ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان ملکوں کی جانب سے ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی جاری رکھے جانے کے بارے میں امریکی خواہش کی حمایت کہ جو گذشتہ پانچ برسوں سے زائد عرصے سے امریکی ہتھیاروں کا استعمال کر کے ہزاروں لوگوں بالخصوص یمن کے بے گناہ عام شہریوں خاص طور سے عورتوں اور بچوں کا بہیمانہ قتل عام کرتے آرہے ہیں، ایک ایسا کڑوا سچ اور طنز ہے کہ جس ان دنوں پوری دنیا جس کا مشاہدہ کر رہی ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے علاقے میں امن و استحکام کے قیام کی واحد راہ کی حیثیت سے علاقائی تعاون جاری رکھے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا  کہ اب وقت آگیا ہے کہ یہ ممالک اپنے بے تکے اور غیر منطقی بیانات اور امریکہ کی اندھی تقلید کرنے سے جو خود پوری دنیا میں ظلم و بے انصافی کا مظہر ہے، باز آجائیں اور اس بات کو بخوبی سمجھ لیں کہ امریکہ کی خوشامد اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری سے علاقے میں ہرگز امن و استحکام قائم نہیں ہو سکتا۔ واضح رہے کہ بحرین کے وزیر خارجہ عبداللطیف بن راشد الزیانی اور ایران کے امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے برائن ہک نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں ایران کے خلاف بے بنیاد دعؤوں کا اعادہ کرتے ہوئے ایران کے خلاف اسلحے کی پابندی جاری رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے  کہا ہے کہ ایران کے خلاف ہتھیاروں سے متعلق پابندی جاری رکھوانے کے سلسلے میں امریکہ کی کوشش اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتیس کے خلاف ہے۔ مجید تخت روانچی نے منگل کے روز بین الاقوامی ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے لئے عالمی برادری کی کوششوں اور امریکی دھمکیوں کے مقابلے میں استقامت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر بائیس اکتیس مختلف ملکوں کے بین الاقوامی معاہدوں اور وعدوں کا ہی حصہ ہے۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس پر عمل درآمد کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس اجلاس میں امریکہ کو ایک بار پھر خفت اور الگ تھلگ پڑجانے  کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے گذشتہ اجلاسوں میں بھی امریکہ، ایٹمی معاہدے پر تنقید کرنے والے واحد ملک کی حیثیت سے قرارداد بائیس اکتیس کے بارے میں بالکل الگ تھلگ پڑ گیا تھا  اور اس کے اس موقف کی دیگر تمام ملکوں نے مخالفت کی ہے۔ ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی ہتھیاروں سے متعلق پابندی کے خاتمے کا وقت قریب آنے پر جو اٹھارہ اکتوبر کو ختم ہونے والی ہے، امریکہ نے اس پابندی کی مدت بڑھائے جانے کے سلسلے میں اپنی کوششیں تیز کردی ہیں اور اس نے سلامتی کونسل کے رکن ملکوں کو ایک قرارداد کا مسودہ بھی پیش کیا ہے جس میں ایران کے خلاف اسلحے کی پابندی غیر معینہ مدت کے لئے بڑھائے جانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس پر عمل درآمد کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی نویں رپورٹ کا جائزہ لینے کے لئے سلامتی کونسل کا ورچوول اجلاس منگل کے روز تشکیل پا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف بھی شرکت کریں گے۔

ٹیگس