Feb ۲۱, ۲۰۱۸ ۱۴:۲۶ Asia/Tehran
  • سعودی عرب، بیٹے کی ناتجربہ کاری اور باپ کی تشویش

ان دنوں عرب سیاسی حلقوں میں سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کی گہری تشویش پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

سعودی بادشاہ کی تشویش اردن، مراکش، کویت اور عمان کے تعلقات کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے، لہذا اب وہ ان معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں جو پوری طرح محمد بن سلمان کے ہاتھوں میں تھے۔

عرب زبان کے مشہور انٹرنیٹ اخبار رای الیوم نے عرب سفارتی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ہزاروں ٹرول فوجیوں کی مدد سے سعودی عرب کی حکومت دیگر عرب ممالک کے اعلی حکام پر حملے کر رہی تھی۔ سعودی عرب کے دوسرے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کرنے میں اس چیز نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی طرح، دباؤ کے لئے مالی امداد کے ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی کوششیں بھی دو طرفہ تعلقات خراب ہوئے۔

اس سے پہلے، عشروں سے سعودی عرب کی حکمت عملی یہ تھی کہ خلیج فارس کے عرب ممالک اور مراکش اور اردن جیسے عرب ممالک کے ساتھ صرف اسٹریٹجک تعلقات تھے۔ سعودی عرب نے خلیج فارس تعاون کونسل جی سی سی میں اردن اور مراکش کے شامل ہونے کے مسئلے کا بھی مطالعہ کیا تھا تاکہ اس طرح ایران کے خلاف ایک بڑا محاذ تیار ہوجائے لیکن دیکھتے ہی دیکھتے چند ماہ کے اندر، عراق اور شام کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات بہت خراب ہو گئے جبکہ تیونس، الجزائر اور سوڈان جیسے عرب ممالک سے سعودی عرب کے تعلقات پر برف جم گئی۔

عرب سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کے لئے دو بنیادی پیمانے تیار کئے تھے۔  ایک پیمانے پر یمن کے خلاف حکومت ریاض کی جنگ اور دوسرے پیمانے پر قطر کے محاصرے کے بارے میں اس ملک کا رخ ۔  جو ملک یمن کی جنگ کی حمایت نہ کرے یا قطر کی ناکہ بندی کو صحیح نہ سمجھے، اس سے سعودی عرب کے تعلقات میں تلخی پیدا ہونے لگتی تھی۔  نتیجہ یہ ہوا کہ زیادہ تر عرب ممالک کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات خراب ہو چکے ہیں جن میں کویت، الجزائر، مراکش، اردن اور سوڈان شامل ہیں۔

سعودی عرب میں حال ہی میں سعودی عرب نے اونٹوں کے فیسٹیول میں بادشاہ عمان کو بہ طور مہمان اصلی مدعو کیا۔ یہ عمان کے ساتھ خراب تعلقات کو پٹری پر لانے کی کوشش تھی۔

سعودی عرب کے ٹرول فوجیوں نے کویت حکومت پر بھی خوفناک حملہ کیا تھا۔ حکومت کویت کو یاد دلایا کہ جب صدام کی فوج نے کویت پر قبضہ کر لیا تھا تو اس قبضے سے کویت کو آزاد کرانے میں سعودی عرب نے ہی بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ سعودی ٹرول نے حکومت کویت کو پیغام پہنچایا ہے کہ قطر کے موجودہ بحران میں سعودی عرب کی حمایت نہ کرکے غیر جانبدار بن جانا، ریاض حکومت کے نزدیک قطر کی حمایت کرنے کے برابر ہے۔ اس طرح کویت سعودی عرب سے آہستہ آہستہ دور ہو گیا۔

سعودی ٹرول فوج نے مراکش کو بھی نہیں چھوڑا سعودی عرب کے ذرائع ابلاغ نے مراکش کو بھی نشانہ بنایا کیونکہ مراکش نے سعودی عرب، امارات، بحرین کی جانب سے قطر کی ناکہ بندی کو مسترد کرتے ہوئے اشیائے خورد و نوش اور دوائیں بھیجیں۔

اردن کی حکومت کے ساتھ، سعودی عرب کی حکومت نے ایسا توہین آمیز سلوک کیا کہ اردن کے مشہور صنعت کار اور کاروباری صباح المصری کو بلا کر رٹز کارٹن ہوٹل میں قید کر دیا جہاں درجنوں شہزادے پہلے سے ہی قید تھے۔ دوسری جانب، اردن میں سعودی عرب کے سفیر نے اردن کے داخلی معاملات میں کھلی مداخلت کی، جس سے اردن کی حکومت بہت زیادہ ناراض ہوئی۔  

اس وقت، عرب ممالک کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو بہت عجیب و غریب تصویر سامنے آتی ہے جس میں شام اور عراق کے ساتھ تعلقات بہت خراب ہیں، مصر کے ساتھ بھی فاصلے پڑھتے جا رہے ہیں، یمن کے ساتھ بھی سعودی عرب کے تعلقات بحران زدہ ہیں۔ اردن، کویت، عمان، مراکش اور الجزائر جیسے ممالک کے  ساتھ سعودی عرب کے تعلقات پر برف کی تہہ موٹی ہوتی جا رہی ہے۔ سعودی حکام اب ان ممالک میں نظر نہیں آ رہے ہیں۔

عرب سفارتکاروں نے رای الیوم کو بتایا کہ اس صورتحال میں سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور دیگر سینئر حکام بہت ناراض ہیں، جنہیں تعلقات کو مضبوط بنانے کی کئی عشروں کی محنت پر پانی پھرتا نظر آ رہا ہے۔  خاص طور پر اس عرصے میں جب سعودی عرب کی اقتصادی طاقت کم ہوتی جا رہی ہےجو اس کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔

سعودی عرب کی موجودہ پالیسیوں کی وجہ سے حالیہ دو برسوں میں بر عکس نتائج برآمد ہو رہے ہیں، خاص طور پر عرب میڈیا نے سعودی عرب پر تنقید شروع کردی ہے جس سے سعودی بادشاہ اور شاہی خاندان بہت پریشان ہیں۔

بشکریہ : رای الیوم

 

ٹیگس