سعودی عرب کا امریکہ کو ایران مخالف مشورہ
غاصب صیہونی حکومت کے عرب ہمنوا سعودی عرب نے جوبائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے جامع ایٹمی معاہدے میں واپسی کے بجائے اُس کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کریں۔
اقوام متحدہ میں سعودی حکومت کے نمائندے عبد اللہ المعلمی نے ایران کے خلاف سعودی عرب کی روایتی ہرزہ سرائیوں کو دہراتے ہوئے جامع ایٹمی معاہدے کو مردہ قرار دیا اور جوبائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کریں۔
اس سے قبل سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ایران پر امریکہ کے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کی حمایت کرتے ہوئے ایران کے ساتھ امریکہ کے ممکنہ نئے معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی 2018 کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر ایران کے ساتھ طے پانے والے بین الاقوامی جامع ایٹمی معاہدے سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے اور پابندیوں کے نفاذ کی پالیسی پرعملدرآمد شروع کر دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عالمی سامراج مخالف استقامی محاذ میں قائدانہ کردار کا حامل ایک ملک ہے اور علاقے میں امریکی و صیہونی اقدامات اور سازشوں کی راہ میں ایک بنیادی رکاوٹ کے طور پر سرگرم عمل ہے جسکے باعث اسے گزشتہ چالیس برسوں میں ہمیشہ عالمی سامراج کی جانب سے اقتصادی و طبی دہشتگردی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایران کے ایٹمی معاہدے میں واپس نہ آئیں، نتن کی بائیڈن سے اپیل