Jul ۱۳, ۲۰۱۹ ۱۵:۴۳ Asia/Tehran
  • ایران کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتے، برطانوی وزیر خارجہ

برطانوی وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو نہایت خطرناک قرار دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ان کا ملک کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لندن ایران کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا۔

انھوں نے کہا کہ پیش آنے والے واقعات پر لندن بہت محتاط طریقے سے اپنے ردعمل کا اظہار کر رہا ہے اور ایران سے ان کے ملک کا کہنا ہے کہ برطانیہ صورت حال مزید خراب یا پیچیدہ نہں بنانا چاہتا۔

برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کے تعاون سے ان بحری جہازوں کو تحفظ فراہم کئے جانے کی کوشش کرے گا جو آبنائے ہرمز کے راستے سے گذرتے ہیں۔

ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے بارے میں برطانوی وزیر خارجہ نے یہ بیان ایسی حالت میں دیا ہے حکومت برطانیہ کے بعض ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ لندن خلیج فارس کے علاقے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھانے کے درپے ہے اور وہ جلد ہی علاقے میں اپنا ایچ ایم ایس ڈانکن ڈسٹرائر تعینات کرے گا۔

امریکہ کے کہنے پر برطانوی بحریہ کی جانب سے آبنائے جبل الطارق میں ایران کے ایک آئل ٹینکر روک دیئے جانے کے بعد ایرانی حکام نے اپنے آئل ٹینکر کو آزاد کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے اور تاکید کی ہے کہ برطانیہ نے تعاون نہیں کیا تو اس واقعے کے منفی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دریں اثنا خبر ملی ہے کہ جبل الطارق کے علاقے کے حکام نے روکے جانے والے ایرانی آئل ٹینکر کے اسٹاف کو ضمانت پر رہا کر دیا۔

 برطانوی میرین نے جمعرات چار جولائی کو ایرانی آئل ٹینکر کو امریکہ کے کہنے پر جبل الطارق میں روکا تھا۔

برطانوی میرین کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف برطانیہ کے سفیر کو چار جولائی کو ایران کی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور برطانیہ کے اس غیر قانونی اقدام پر احتجاج ، امریکی دباؤ پر ایرانی آئل ٹینکر کو روکے جانے کی مذمت کی گئی اور فوری طور پرایرانی آئل ٹینکر اور عملے کے افراد کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس موقع پر انھیں وہ سارے دستاویزات بھی پیش کر دیئے جن سے واضح ہوتا ہے کہ ایران کے اس آئل ٹینکر کی جانب سے کسی بھی طرح کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

حقیقت یہ ہے کہ ایرانی آئل ٹینکر کو صرف اور صرف سیاسی بنیادوں پر روکا گیا ہے اور اس پورے واقعے میں امریکا کا ہاتھ ہے۔ امریکا نے اپنے داخلی قوانین کو سرحدوں سے باہر بھی نافذ کرنے کے لئے برطانیہ کو حکم دیا کہ وہ ایرانی آئیل ٹینکرکو جبل الطارق میں روک لے۔

برطانوی حکومت نے ایرانی آئل ٹینکر کو ایک ایسے وقت روکا ہے جب اس بحری جہاز نے بحری سفر کے کسی بھی قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی تھی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ایرانی آئل ٹینکر کو صرف اور صرف سیاسی بنیادوں پر روکا گیا ہے اور اس پورے واقعے میں امریکا کا ہاتھ ہے۔ امریکا نے اپنے داخلی قوانین کو سرحدوں سے باہر بھی نافذ کرنے کے لئے برطانیہ کو حکم دیا کہ وہ ایرانی آئیل ٹینکرکو جبل الطارق میں روک لے۔

واضح رہے کہ برطانوی بحریہ کی جانب سے اس بحری ڈکیٹی کی امریکہ و اسرائیل نے بھرپور حمایت کی ہے۔

ٹیگس