Sep ۰۶, ۲۰۱۵ ۱۶:۳۵ Asia/Tehran
  • عبدالرضا رحمانی فضلی، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر داخلہ
    عبدالرضا رحمانی فضلی، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر داخلہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرداخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے کہا ہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کا ایٹمی معاہدہ علاقے میں تعاون کا نیا باب کھول سکتا ہے اور اس سے علاقے کے ملکوں کی معیشتوں میں رونق آسکتی ہے۔

عبدالرضا رحمانی فضلی نے کابل میں منعقدہ اجلاس 'علاقائي  معیشتی تعاون برائے افغانستان' سے خطاب میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی یہ ہے کہ افغانستان میں امن واستحکام قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی نظرمیں افغانستان میں امن و استحکام پورے علاقے اورایران میں امن و استحکام کے برابر ہے۔

ایران کے وزیرداخلہ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران اپنی ممتاز جغرافیائي پوزیشن اور بھرپور امن و امان، نیز سڑکوں اور ریلوے ٹرانسپورٹ کے مناسب انفراسٹرکچرکی بنا پرافغانستان کی سڑکوں اور ریل ٹرانپسورٹ کو فعال کرنے نیزافغانستان کی معیشت اورتجارت میں رونق لانے میں مدد کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران علاقے میں اپنی اسٹراٹیجیک پوزیشن کی بنا پر علاقائی ملکوں اورعالمی منڈیوں کے درمیان پل کا کام کرسکتا ہے تا کہ علاقائي ممالک عالمی منڈیوں میں اپنا سامان بھیج سکیں اور یہاں سے مصنوعات لےجاسکیں۔

 کابل میں جمعرات اور جمعے کو افغانستان کی مدد کے لئے علاقائي معیشتی تعاون کی چھٹی عالمی کانفرنس ہوئي ہے اوراس میں تیس ملکوں کے حکام نیزچالیس بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

قابل ذکرہے افغانستان میں قومی اتحاد کی حکومت یہ کوشش کررہی ہے کہ اس نشست میں شریک ملکوں کو افغانستان کے انفرا اسٹرکچرمنجملہ مواصلاتی راستوں، انرجی سیکٹراورصنعت و معدنیات میں سرمایہ کاری کرنے پر مائل کرے۔ کابل نشست کے موقع پرایران کے وزیرداخلہ نے افغاں صدرمحمد اشرف غنی اور دیگر اعلی حکام سے ملاقات کی اور تہران کابل کے دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ اس ملاقات میں صدراشرف غنی نے زوردے کرکہا کہ دونوں ملکوں کے سرحدی تنازعات کو تیزی سے حل کیا جا سکتا ہے اور ایران و افغانستان کی سرحدوں کو اقتصادی اورسیکورٹی تعاون کی سرحدوں میں تبدیل ہوجانا چاہیے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرداخلہ نے بھی کہا کہ ایران کی نظر میں علاقے کے ملکوں کی سیکورٹی ایک دوسرے سے جڑی ہوئي اور یکساں ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں کسی بھی ملک کے امن وامان کو نقصان پنچنے سے تمام ملکوں کی سیکورٹی کو نقصان پہنچتا ہے۔

اس ملاقات میں ایران کی بندرگاہ چابہار سے استفادہ کرنے کے مواقع کی فراہمی، ایران افغانستان کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے پانچویں اجلاس کا انعقاد، خواف ہرات ریلوے لائن کی تکمیل، بعض دیرینہ سرحدی اختلافات کے حل، دونوں ملکوں کی سرحدوں سے شہریوں کی غیر قانونی رفت و آمد کوروکنے کےلئے کوششیں کرنے، ایران میں مقیم افغاں شہریوں کی وطن واپسی کے لئے انہیں معاشی وسائل فراہم کرنے جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرداخلہ نے اپنے افغان ہم منصب نور الحق علومی سے ملاقات میں کہا کہ تہران اور کابل کے درمیان داخلی سیکورٹی، انسداد دہشتگردی، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام جیسے مسائل میں جاری تعاون میں پہلے سے زیادہ  سنجیدگی آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایران اور افغانستان کو اپنے عوام کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ٹرانزیٹ، معدنیات، زراعت اور تجارت میں تعاون کرنا چاہیے۔

افغانستان کے وزیر داخلہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویزوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایران اور افغانستان کے دوستانہ تعلقات میں روز بروز استحکام آتا جائے گا۔ ایران کے وزیر داخلہ نے کابل میں قومی اتحاد کی حکومت کے چیف ایگزیکیٹیو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران شروع سے مختلف حالات میں افغانستان کی مدد کرتا چلا آيا ہے اور اس امداد کا جاری رہنا اسلامی جمہوریہ ایران کی وسعت صدر اور نیک نیتی کی علامت ہے۔ واضح رہے ایران کے وزیر داخلہ نے افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر سے بھی ملاقات کی اور علاقے کے سیکورٹی مسائل کے بارے میں بات چیت کی۔ ایران اور افغانستان کے درمیان تقریبا نو سو چالیس کلومیٹر کی مشترکہ سرحد ہے۔ دونوں ملکوں کو ان سرحدوں سے ہونے والی منشیات اور انسانوں کی اسمگلنگ پر شدید تشویش لاحق ہے۔

ٹیگس