افغانستان: اسکولی بچوں پر حملے
Sep ۱۲, ۲۰۱۵ ۱۳:۲۹ Asia/Tehran
-
افغانستان: اسکولی بچوں پر حملے
افغانستان میں اسکولوں پر زہریلی گيس سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
افغانستان کے صوبہ ہرات میں اسکول کی تین سو بچیاں زہریلی گيس سے شدید متاثر ہوگئی ہیں۔ افغانستان میں اسکول کے بچوں پر زہریلی گيس سے حملے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔گذشتہ دو ہفتوں میں صوبہ ہرات میں یہ پانچواں واقعہ ہے
جس میں اسکول کےبچوں پر زہریلی گيس سے حملے کئے گئے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ
افغانستان میں ایک ہزار اسکولی بچے زہریلی گيس کے حملوں سے دوچار ہوچکے ہیں۔ افغان
حکام طالبان کو اس طرح کے حملوں کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ گذشتہ چند برسوں میں کابل،
تخار، کاپیسا، غزنی اور بامیان سمیت دیگر علاقوں میں لڑکیوں کے اسکولوں پر زہریلی
گيس سے حملے کئے گئے تھے، اسی وجہ سے اسکولی بچوں کے زہریلی گيس سے متاثر ہونے کا
مسئلہ افغاں قوم کے لئے ایک تشویشناک امر میں تبدیل ہوچکا ہے۔
آلودہ پانی کا
استعمال اور زہریلی گيس کی زد میں آنا لڑکیوں کے زہر سے متاثر ہونے کے جملہ عوامل
میں سے ہیں اس کے باوجود یہ سلسلہ جاری ہے جس پر تشویش ظاہر کی جارہی ہے اور یہ
صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ افغانستان کی حکومت اور سکیورٹی ادارے اس کا
مقابلہ کرنے کے لئے خاص اقدامات کریں۔
واضح رہے افغانستان میں انتہا پسند دھڑے
لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف ہیں اور اب تک انہوں نے طالبات پر زہریلی گيس سے حملے
کرکے انہیں تعلیم چھوڑنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی ہے۔
صوبہ ہرات کے حکام کا خیال
ہے کہ دہشتگرد اور انتہا پسند عناصر نے اپنے پروگرام بدل کر اب اغوا کی وارداتوں
کو چھوڑ کراسکولی بچوں پرزہریلی گيس سے حملے کرنے شروع کردئے ہیں جو کہ ایک
نہایت خطرناک امراور افغان گھرانوں کی تشویش کا باعث ہے۔
اسی وجہ سے حال ہی میں
ہرات میں شہری حقوق کے لئے کام کرنے والے افراد اورتنظمیوں نے بڑے احتجاجی مظاہرے
کرکے اسکول کی لڑکیوں پرزہریلی گيس کے
حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
ان احتجاجی مظاہروں میں جو ہرات میں وزارت تعلیم کے
سامنے ہوئے ہیں مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ طالبات پر زہریلی گيس کے حملے اب
ناقابل برداشت ہوچکے ہیں اور حکومت کو ان جرائم کا سنجیدگي سے نوٹس لینا
چاہیے۔شہری حقوق کے لئے کام کرنے والوں کی نظرمیں اسکولی بچیوں پر زہریلی گيسوں
سےحملے کرنے والے عناصر مدارس کے اندر گھسے ہوئے ہیں اورغیر ملکی جاسوس تنظیموں
سے رابطے میں ہیں۔
افغانستان میں اسکولی بچیوں پر زہریلی گيس کے حملوں کے جاری
رہنے سے معلوم ہوتا ہے کہ افغانستان کی حکومت نے اس مسئلے کا سنجیدگي سے نوٹس نہیں
لیا ہے اوراسی وجہ سے اپنے بچوں کی سلامتی کے سلسلے میں افغان رائے عامہ بالخصوص
افغان والدین کا اعتماد اپنی حکومت سے ختم
ہوسکتا ہے۔