Oct ۲۷, ۲۰۱۵ ۱۸:۰۱ Asia/Tehran
  • امریکہ اور روس پر اردوغان کی تنقید
    امریکہ اور روس پر اردوغان کی تنقید

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایک بار پھر شام کے سلسلے میں امریکہ اور روس کی پالیسیوں بالخصوص ماسکو کی جانب سے اس ملک کے صدر بشار کی حمایت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انھیں خبردار کیا کہ اس طرح کی پالیسیوں کا سلسلہ جاری رہنے سے پوری دنیا کے لئے مزید مسائل کھڑے ہوں گے-

البتہ بہت کم ایسے لوگ ہوں گے جو یہ نہ جانتے ہوں کہ اردوغان کی تشویش کی ایک اہم وجہ امریکہ کی جانب سے شام کی کرد ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت ہے- اردوغان شامی کردوں کی ڈیموکریٹک پارٹی کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں اور بیرونی طاقتوں پر اس کی حمایت اور ترکی کی تقسیم اور حصے بخرے کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے ہیں- رجب طیب اردوغان کے یہ بیانات مختلف پہلؤوں سے قابل غور ہیں-


سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ترکی میں عام انتخابات ہونے والے ہیں اور اردوغان ، ترک ووٹروں کو یہ باور کرا کے کہ شام کی کرد ڈیموکریٹک پارٹی کا تعلق پی کے کے سے ہے اور اسی طرح وہ ترکی کی عوامی ڈیموکریٹک پارٹی کو مرکز سے گریزاں طاقت اور علیحدگی پسند جماعت ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں- اردوغان، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پر پی کے کے ، کے ساتھ گٹھ جوڑ کا الزام لگا کر اشارے اشارے میں ووٹروں سے یہ درخواست کر رہے ہیں کہ اس پارٹی کو ووٹ نہ دیں- البتہ انصاف و ترقی پارٹی کے رہنما اس سے قبل بھی ایک زمانے میں ملک کے اندرونی بحران کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے اور اسے بیرونی طاقتوں سے منسوب کرتے رہے ہیں-


ایسا نظر آتا ہے کہ اس بار بھی ترک سربراہوں کے پاس ملک کے سیکورٹی بحرانوں کو بیرونی سازشوں سے منسوب کرنے اور بڑی بیرونی طاقتوں پر ووٹروں پر اثرانداز ہو کر انصاف و ترقی پارٹی کو مسند اقتدار سے نیچے گھسیٹنے کی کوشش کرنے کا الزام لگانے کے لئے مناسب بہانہ ہاتھ آگیا ہے- اگرچہ دبکا فائل نامی ویب سائٹ جیسے بعض صحافتی حلقوں نے بھی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ انصاف و ترقی پارٹی ، پہلی نومبر کو ہونے والے انتخابات میں سعودی عرب کی سترہ ارب ڈالر کی مدد سے محروم نہیں ہوگی-


درحقیقت انصاف و ترقی پارٹی نے ان انتخابات میں اردوغان کے مخالفین پر بھرپور کامیابی حاصل کرنے کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے- حتی ترکی کی عدلیہ اب بھی اردوغان کے مخالفین کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے- اس بار بھی ترکی کے اٹارٹی جنرل نے اردوغان مخالف شخصیت فتح اللہ گولن معروف صحافی امر اوسلو اور ایک سابق سینیئر پولیس افسر یورت اتاگون اور کچھ دوسرے افراد کے خلاف فرد جرم عائد کرکے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے-اس بار ترکی کے اٹارنی جنرل نے دعوی کیا ہے کہ حیزمت گروہ کے روحانی پیشوا فتح اللہ گولن نے سلام توحید نامی دہشت گرد گروہ تشکیل دینے کا اقدام کیا ہے-اس بنا پر ترکی کے اٹارنی جنرل نے اس کیس کے پہلے درجے کے ملزمین کے لئے سخت سزا یعنی بامشقت عمر قید کا مطالبہ کیا ہے-


ایسا نظر آتا ہے کہ انصاف و ترقی پارٹی کے لئے اب بھی تشویش اور خطرے کا ایک سبب ، گولن کی جماعت اور خود فتح اللہ گولن ہیں-
اس بنا پر طیب اردوغان ترکی کے عام انتخابات میں ان عناصر کو کمزور کرنے ، ان کا تعلق دہشت گرد گروہوں سے جوڑنے اور انتخابات میں انصاف و ترقی پارٹی کی شکست کی صورت میں اس کی وجہ اس پارٹی کے خلاف بیرونی سازشوں کو قرار دینے کا عزم کئے ہوئے ہیں-

ٹیگس