فلسطینیوں کا قتل عام
-
فلسطینیوں کا قتل عام
صیہونی حکومت کے نام نہاد مذہبی رہنماؤں اور سیاسی عہدیداروں کے نسل پرستانہ بیانات پر ایک نظر ڈالنے سے ان کے ایسے ناپاک عزائم کی نشاندہی ہوتی ہے جن کویہ حکومت بین الاقوامی سطح پر حاصل کرنے کے درپے ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ صیہونی حکومت اپنی ظالمانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل ہی ختم کر دینا چاہتی ہے۔ اور اس پالیسی پر وہ مخلتف طریقوں سے عمل کر رہی ہے۔ فلسطینیوں کے مزید قتل عام کا ماحول بنانے کے لئے صیہونی خاخاموں نے اسرائیلیوں سے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کا قتل عام کریں۔
صیہونی اخبار یدیعوت آحارونوت کے مطابق انتیس صیہونی خاخاموں نے ایک بیان جاری کر کے اسرائیلی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو زندہ ہی نہ چھوڑیں اور جہاں تک ہو سکے ان کا قتل عام کریں۔ ان خاخاموں نے صیہونی کابینہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف ٹھوس اقدامات انجام دے اور ان کے لئے سخت ترین سزائیں تجویز کرے۔
صیہونی حکومت کے ٹیلی ویژن نے بھی ایک نسل پرستانہ اقدام کرتے ہوئے بچوں کے لئے ایک ویڈیو گیم تیار کی ہے جس کے ذریعے صیہونی بچوں کو فلسطینی بچوں اور نوجوانوں کے قتل پر اکسایا ہے۔ صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل سات نے بچوں سے متعلق "تخریب کار کو مارو" نامی پروگرام میں ایک ویڈیو گیم متعارف کرائی ہے جس میں صیہونی بچوں کو فلسطینی بچوں اور نوجوانوں کے قتل پر اکسایا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق گیم کھیلنے والے صیہونی بچوں کو اس گیم میں چند فلسطینی نوجوانوں اور بچوں کو قتل کرنا ہے جو دستی بم ہاتھوں میں لئے ہوئے نظر آتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل صیہونی خاخام شموئیل الیاہو نے گستاخی سے کام لیتے ہوئے کہا تھا کہ ہر اسرائیلی پر واجب ہے کہ وہ دوسرے اسرائیلیوں کے تحفظ کے لئے فلسطینیوں کو قتل کرے اور فلسطینیوں کو قتل کرنا صرف اسرائیلی پولیس اور فوج کا ہی فرض نہیں ہے۔ شموئیل الیاہو نے تاکید کے ساتھ کہا کہ فلسطینیوں کو زندہ نہیں رہنا چاہئے۔
صیہونیوں کو فلسطینیوں کے قتل عام پر ایسی حالت میں اکسایا جا رہا ہے کہ جب گزشتہ مہینے یعنی اکتوبر کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم اسّی فلسطینی صیہونیوں کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں جبکہ سیکڑوں فلسطینی زخمی ہوئےہیں یا ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بہرحال مختلف خبروں سے صیہونی حکومت کے نسل پرستانہ اقدامات کے موقف کے نئے مرحلے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ جس سے تشدد اور انسانیت مخالف اقدامات کی بنیاد پر قائم اس غاصب حکومت کی ماہیت ماضی کی نسبت زیادہ کھل کر سامنے آئی ہے۔ ان مواقف سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات کی جڑیں اس حکومت کے نسل پرستانہ عقائد و نظریات اور تعلیمات میں پیوست ہیں۔
فلسطینیوں کے قتل عام سے متعلق انتہاپسند صیہونیوں کے اقدامات کا سلسلہ ایسی حالت میں جاری ہے کہ جب صیہونی خاخام کی جانب سے بھی نسل پرستی پر مبنی نئے بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگوں کی توجہ ایک بار پھر اس حقیقت کی جانب مبذول ہو چکی ہے کہ صیہونی معاشرے میں انتہاپسندی میں شدت کی ایک وجہ اس ظالم حکومت پر مسلط افکار ہیں۔
بہرحال حالیہ برسوں کے دوران فلسطینیوں کے گھروں کو نذر آتش کرنے اور فلسطینوں کو آگ لگانے پر مبنی صیہونیوں کے اقدامات میں پیدا شدہ شدت اور صیہونی حکام اور خاخاموں کے مواقف سے دنیا والے ماضی کی نسبت اب اس غاصب حکومت کی ماہیت کی جانب مزید متوجہ ہوگئے ہیں کہ جو تشدد، قتل عام اور نسل پرستی پر استوار ہے۔