Nov ۲۵, ۲۰۱۵ ۱۸:۰۱ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی سے بولیویا کے صدر کی ملاقات
    رہبر انقلاب اسلامی سے بولیویا کے صدر کی ملاقات

بولیویا کے صدر ایوا مورالس نے منگل کے دن تہران میں رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں سامراجی محاذ کے مقابلے میں بولیویا اور لاطینی امریکہ کے دوسرے ممالک کی ثابت قدمی کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ دنیا اور لاطینی امریکہ کے علاقے میں امریکہ کی خطرناک پالیسی جوانوں کے تشخص کو تبدیل کرنے سے عبارت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فرمایا کہ ارادوں کی مضبوطی اور باہمی رابطوں اور تعاون میں توسیع کے ذریعے اس پالیسی کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہئے۔

تسلط پسندی، دہشت گردی اور علاقائی و بین الاقوامی تنازعات آج ایک بین الاقوامی تشویش میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ یہ تشویش ہر روز بڑھتی چلی جا رہی ہے کیونکہ دہشت گردی، تسلط پسندی اور بدامنی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے سب کی سلامتی خطرے میں پڑ چکی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حال ہی میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات میں بھی اس بات کو بیان فرمایا۔ آپ نے خطے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے طویل المیعاد منصوبوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ شام پر تسلط حاصل کرنے کے بعد خطے پر اپنے کنٹرول میں اضافہ کر کے مغربی ایشیا پر اپنے تسلط کے تاریخی فقدان کا ازالہ کرنے کے درپے ہیں۔ اور یہ سازش تمام اقوام اور ممالک خصوصا روس اور ایران کے لئے ایک خطرہ ہے۔

مغربی ایشیا اور لاطینی امریکہ میں امریکی پالیسیاں ہرگز اعتماد کے قابل نہیں ہیں اور اس دعوے کی تصدیق خطے اور دنیا کے موجودہ حقائق سے ہو جاتی ہے۔ خطے کی موجودہ صورتحال سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ مغربی ایشیا میں امریکہ کی پالیسی بحران کھڑے کرنے پر استوار ہے۔ اور اس پالیسی پر اسرائیل کی ہم آہنگی کے ساتھ عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔ ان حالات میں خطے کے ممالک کے پاس دو آپشن ہیں۔ اول یہ کہ وہ موجودہ صورتحال کو قبول کرلیں اور وہ واقعات اور یورپ کے یکطرفہ فیصلوں کے آگے سر جھکا دیں۔ یا یہ کہ اس تباہ کن محاذ کے خلاف سنجیدگی کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے گیس برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم جی ای سی ایف کے تہران میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کرنے والے سربراہوں سے الگ الگ ملاقاتوں میں اس مسئلے پر خصوصی طور پر تاکید فرمائی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے الجزائر کے وزیراعظم سے ملاقات میں داعش اور اسلام کی تصویر غلط انداز میں پیش کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف خطے کے ممالک کے سنجیدہ مقابلے کی ضرورت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ داعش اور اسلام کے نام پر سارے علاقے میں پھیلنے والے دہشت گردوں کا مسئلہ ایک معمولی اور عام سے مسئلہ نہیں ہے بلکہ ان دہشت گردوں کو وجود میں لایا گیا ہے اور اس کی حمایت کی جا رہی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے کامیابی کی ابتداء میں تشکیل پانے والے الجزائر، ایران ، شام اور چند دوسرے ممالک پر مشتمل استقامتی محاذ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ کی پالیسیوں کی پیروی کرنے والے بعض ممالک اس محاذ کی فعالیت کی راہ میں رکاوٹ بن گئے۔ لیکن ایسا نظر آتا ہے کہ اب مشترکہ مواقف رکھنے والے اسلامی ممالک پر مشتمل ایک ایسا اتحاد قائم کئے جانے کا راستہ ہموار ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر ایسا اتحاد قائم ہوجائے تو یہ اسلامی ممالک عالم اسلام کے اہم مسائل کے سلسلے میں موثر کردار ادا کر سکتے ہیں اور وہ خطے کی مشکلات کے حل اور دہشت گردوں سے مقابلے میں عملی طور پر اقدامات انجام دے سکتے ہیں۔ موجودہ حالات میں امریکہ کی توسیع پسندی کے مقابلے میں اقوام کے اتحاد اور ان کی ثابت قدمی کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے بولیویا کے صدر ایوا مورالس سے ملاقات میں تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسی بنا پر دنیا بھر میں تسلط پسندی اور منہ زوری کے مقابلے میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے والی ہر طاقت کی حمایت کرتا ہے۔

ٹیگس