Nov ۲۸, ۲۰۱۵ ۱۵:۵۵ Asia/Tehran
  • آئی اے ای اے اور پی ایم ڈی کامسئلہ
    آئی اے ای اے اور پی ایم ڈی کامسئلہ

آئی اے ای اے اور پی ایم ڈی کامسئلہ


ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو نے کہا ہے کہ اب بھی ایران کے ایٹمی پروگرام کے ماضی کے بارے میں کچھ سوالات جواب طلب ہیں۔ آمانو نے ویانا میں آئی اے ای اے کے ہیڈ کواٹر میں اس امر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں ان کی رپورٹ نہ مثبت ہوگی نہ منفی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کوئی فیصلہ کئے جانے سے پہلے یہ بورڈ آف گورنر‎ز کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ ایران نے معاہدے پرعمل کیا ہے یا نہیں۔

آمانو کے اس بیان پر مختلف طرح کے رد عمل سامنے آئے ہیں۔ ایران کی وزات خارجہ میں سیاسی اور عالمی سلامتی کے امور کے ڈائریکٹر جنرل حمید بعیدی نژاد نے کہا ہےکہ ہمیں توقع ہے کہ پی ایم ڈی کی بحث آئی آے ای اے کے حتمی جائزہ کے بعد ختم کردی جائے گی۔ بعیدی نژاد نے ویانا میں آئی آر آئی بی سے گفتگو کرتے ہوئے یوکیا آمانو کی تازہ رپورٹ اور ان کے بیان کے بارے میں کہا کہ واضح ہے کہ یوکیا آمانو کی رپورٹ منفی نہیں ہوگی کیونکہ ایران نے ایجنسی کے ساتھ بھرپور طرح سے مثبت تعاون کیا ہے اور یہ راستہ بڑی اچھی طرح سے طے کرلیا گیا ہے ۔

حمیدی بعیدی نژاد نے کہا کہ یوکیا آمانو کی رپورٹ مکمل طرح سے مثبت بھی نہیں ہوگی کیونکہ پی ایم ڈی کا مسئلہ یا ایران کے ایٹمی پروگرام کے ممکنہ فوجی پہلوؤں کے بارے میں الزامات کا مسئلہ نہایت پیچیدہ ہے۔

قابل ذکرہے کہ دوہزار گیارہ میں ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی میں پی ایم ڈی کا مسئلہ شروع ہوا تھا اور یہ دعوے دوہزار گیارہ میں آمانو کی رپورٹ کی بنیاد بنے تھے۔ ظاہر سی بات ہے کہ اس بات کی توقع نہیں رکھی جاسکتی کہ آئی اے ای اے اس وقت ایسی کوئی رپورٹ نہیں پیش کرسکتی جس میں تمام سوالات اور ابھامات کے جوابات دئے گئے ہوں۔

ادھر امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنے تجزیے میں یوکیاآمانو کے بیان کے بارے میں لکھا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس بارے میں کسی حتمی فیصلے تک پہنچنا کہ کیا ایران کسی وقت ایٹمی ہتھیار کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی کوشش میں تھا یا نہیں ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔ یوکیا آمانو اس سلسلے میں اپنی حتمی رپورٹ یکم دسمبر کو بورڈ آف گورنرز کو پیش کریں گے۔ اس کے بعد آئی اے ای اے کے رکن ملکوں کو دوہفتے کی مہلت میں اس رپورٹ کا جائزہ لینا ہوگا۔

آئی اے ای اے نے اس بات کی تائید کی ہے کہ ایران نے اپنے ماضی کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں تحریری رپورٹیں دینے، آئی آے ای اے کے ساتھ ماہرین کے اجلاس منعقد کرانے اور فوجی سائیٹ کا معائنہ کرنے کی اجازت دینے کے سلسلے میں اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے۔

ادھر امریکی حکام نے بھی کہا ہے کہ جب تک ایران آئی اے ای اے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرتا رہے گا اس وقت تک ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کو روکا نہیں جائے گا۔

واضح رہے آئی اے ای اے کے ڈائرکٹرجنرل کے روایتی نقطہ نظر اور موقف کے حوالے سے ان کی تازہ رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی ماہرین پر مشتمل ایک عالمی ادارہ ہے اور اسے بورڈ آف گورنرز اور ملکوں کی جانب سے جو ذمہ داری دی جاتی ہے اس پر عمل کرنا اس کا فرض ہے۔

یہ عمل دراصل جامع ایکشن پلان کے تحت حاصل ہونے والے معاہدے کا ایک حصہ ہے اور ایجنسی کا یہ فریضہ ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کے فنی پہلوؤں پر عمل درآمد پر اچھی طرح سے نگرانی کرے۔

قابل ذکرہے اس راستے میں کسی طرح کی کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہے۔ ان تمام امور کے باوجود یہ بات واضح ہے کہ ماضی کے دعووں کا جائزہ لینے میں کافی وقت لگ جائے گا اگرچہ ان دعووں میں کوئی سچائی نہیں ہے بلکہ محض دعوے ہیں لیکن آئی اے ای اے کیلئے ناگزیر ہے کہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور سرانجام یہ بورڈ آف گورنرز ہے جواس موضوع کو ختم کرنے کا فیصلہ کرے گا۔

جس طرح سے اس بحث کا سلسلہ جاری ہے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں اصولا کوئی نئی بات نہیں چھیڑنی چاہیے اور آئی اے ای اے کی حالیہ نشست ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں آخری نشست شمار ہوسکتی ہے۔ مختلف ملکوں میں سیاسی لحاظ سے اب تک جو گفتگو ہوئی ہے توقع کی جاتی ہے کہ بورڈ آف گورنرز پندرہ دسمبر کو جو قرار داد منظور کرے گا اس سے پی ایم ڈی کے مسئلے کا خاتمہ ہوجائے گا۔

ٹیگس